ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
٭ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا جس عورت کے تین بچے مرجائیں اور وہ ثواب سمجھ کر صبر کرے تو جنت میں داخل ہوگی۔ ایک عورت بولی یا رسول اللہ !جس کے دو ہی بچے مرے ہوں ۔ آپ ۖنے فرمایا دو کابھی یہی ثواب ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک صحابی نے ایک بچے کے مرنے کو پوچھا توآ پ ۖ نے اس میں بھی بڑا ثواب بتلایا ۔ (بہشتی زیور ٤٦٢/٨) ٭ رسول اللہ ۖنے عورتوں سے ارشاد فرمایا کیا تم اِس بات پر راضی نہیں (یعنی راضی ہونا چاہیے ) کہ جب تم میں کوئی اپنے شوہر سے حاملہ ہوتی ہے اور وہ شوہر اِس سے راضی ہو تو اُس کو ایسا ثواب ملتا ہے جیسا کہ اللہ کی راہ میںروزہ رکھنے والے اور شب بیداری کرنے والے کو ملتا ہے ۔ اور جب اس کو دردِ زہ ہوتا ہے توآسمان اور زمین کے رہنے والوں کو اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی راحت کا جو سامان مخفی رکھا گیا ہے اس کی خبر نہیں ۔ پھر جب وہ بچہ جنتی ہے تو اس کے دُودھ کا ایک گھونٹ بھی نہیں نکلتا اوراُس کی پستان سے ایک دفعہ بھی بچہ نہیں چوستا جس میں اُس کو ہر گھونٹ اورہر چوسنے پرایک نیکی نہ ملتی ہو (یعنی ہر مرتبہ نیکی ملتی ہے )اوراگر بچہ کے سبب اُس کو رات کو جاگنا پڑے تو اُس کو راہِ خدا میں ستر غلاموں کے آزاد کرنے کا اجر ملتا ہے ۔ (کنز العمال ۔بہشتی زیور ٤٦٤/٨) ٭ رسول اللہ ۖ کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی، اُس کے ساتھ دوبچے تھے۔ ایک کو گود میں لے رکھا تھا دوسرے کی اُنگلی پکڑے ہوئے تھی ۔ آپ ۖنے دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ یہ عورتیں پہلے پیٹ میں بچے کو رکھتی ہیں پھرجنتی ہیں پھر اِن کے ساتھ کس طرح محبت اورمہربانی کرتی ہیں ۔اگر ان کا برتائو شوہروں سے برا نہ ہوتا تو اِن میں جو نماز کی پابند ہوتی ہیں سیدھی جنت میں چلی جایا کرتیں۔ (بہشتی زیور ٤٦٤/٨) ٭ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا جو عورت بیوہ ہو جائے اور خاندانی بھی ہے ،مالدار بھی ہے لیکن اُس نے اپنے بچوں کی خدمت اورپرورش میں لگ کر اپنا رنگ میلا کر دیا یہاں تک کہ وہ بچے یا تو بڑے ہو کر الگ رہنے لگے ، یا مرمرا گئے تو ایسی عورت جنت میں مجھ سے ایسی نزدیک ہو گی جیسے کلمہ والی اُنگلی اوربیچ کی اُنگلی۔ فائدہ : (اس سے مراد وہ عورت ہے جس کو نکاح کی خواہش قطعاً نہ ہو ورنہ بیوہ کو بھی نکاح کرنا ضروری ہے۔