ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
کرنیوالا ساتھی افسر اور ساتھ میز پر بیٹھنے والا بھی داخل ہے اور کارخانہ میں ساتھ مزدوی کرنے والا بھی۔ حق تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے والا یقینا ان پر عمل کا جویا ہوگا ورنہ خدا کی ناراضگی اور عتاب دُور نہیںجس کا پہلا ثمرہ نظام دنیا میں فساد اور بے چینی اور اُخری نتیجہ معاذ اللہ خدا کی ناراضگی ہوگا۔ فَھَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْ ۔ اُولٰئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَھُمُ اللّٰہُ فَاَصَمَّھُمْ وَاَعْمٰی اَبْصَارَھُمْ ۔ (پ٢٦ع ٧) ''پھر تم سے توقع ہے کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو ملک میں خرابی ڈالو اوراپنی قرابتیں قطع کرو۔ ایسے لوگ ہیں جن کو اللہ نے اپنی رحمت سے محروم کردیا پھر اُن کو بہرا کردیا اوراُن کی آنکھیں ا ندھی کردیں''۔ الغرض خداوند کریم نے ایک مختصر اور جامع ہدایت فرمائی : وَلَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِھَا وَادْعُوْہُ خَوْفاً وَّطَمَعًا اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْب مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ ۔ (پ٨ ع١٤) ''مت خرابی ڈالو زمین میں اس کی اصلاح کے بعد اوراُس کو پکارو ڈر اور توقع سے یقینا اللہ کی رحمت نیک کام کرنے والوں سے نزدیک ہے''۔ صرف یہی نہیں کہ قرابت داروں کے حقوق بتلائے گئے ہوں بلکہ عام رہن سہن کے آداب بھی سکھائے گئے ،اخلاق ِفاضلہ اختیار کرنے کا حکم فرمایا گیا اور تکبر، خود پسندی اوربے رُخی جیسے اوصافِ ذمیمہ کی نشاندہی فرماکر ان کی بیخ کنی کی گئی ۔ان ہدایات کو بغور دیکھیں اور فیصلہ کریں کہ اگران پرعمل کیا جائے تو کیا واقعی دنیا میں جنت کے امن کا نمونہ پیدا ہوگاکہ نہیں۔ وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا۔ (سورۂ بنی اسرآء یل پ ١٥ ع٤ ) ''اور زمین پر اِتراتا ہوا مت چل ،تو زمین کو پھاڑ نہ ڈالے گا اور نہ پہاڑوں تک لمبا ہو کر پہنچے گا'' وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ