ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
ہے نہ کوئی بلا ہے اور نہ کوئی جنات کا آسمانوں سے نزول ہوتا ہے۔ (٥) ماہِ صفراور شادی بیاہ کی تقریبات : بعض لوگ صفر کے مہینہ میں شادی بیاہ اوردوسری خوشی کی تقریبات منعقد کرنے اوراہم کاموں کاا فتتاح اور ابتداء کرنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ کہا کرتے ہیںکہ صفر میں کی ہوئی شادی صفر (یعنی ناکام ونامراد )ہوگی چنانچہ صفر کا مہینہ گزرنے کا انتظار کیا جاتا ہے اور پھر ربیع الاول کے مہینہ سے اپنی تقریبات شروع کردیتے ہیں۔ اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ صفر کے مہینہ کو نامبارک اورمنحوس سمجھا گیا (اور اس مہینہ کو منحوس یا نامبارک سمجھنا باطل اور توہم پرستی میں داخل ہے۔ اور سمجھتے ہیں کہ صفر کے مہینہ میں خوشی کی تقریب انجام دینے سے وہ کام بابرکت نہیں ہوگا یا اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے اوراس میں بہت سے دین دار اورمذہبی لوگ بھی مبتلا ہیں یہاں تک کہ اگر کوئی اس مہینہ میں شادی کرے تو اسے بہت معیوب سمجھا جاتا ہے اور طرح طرح کی باتیں بنائی جاتی ہیں حالانکہ یہ سوچ غلط ہے ۔ لہٰذا اس خیال کو دل و دماغ سے نکالنا چاہیے ۔ شریعت میں کہیںصفر کے مہینہ میں نکاح سے منع نہیں کیا گیا کیونکہ نکاح توایک اہم عبادت ہے اور عبادت سے کیونکر منع کیا جاسکتا ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ '' بندہ نکاح کر کے اپنا آدھا دین محفوظ کر لیتا ہے ''(مشکوٰة بحوالہ بیہقی ) ایک اور حدیث میں ہے کہ ''تم میں جو بھی حقوق ِزوجیت ادا کرنے کی قدرت رکھتا ہو وہ نکاح ضرور کرے کیونکہ اس سے نگاہ میںاحتیاط آتی ہے اور شرم گاہ کی حفاظت ہوتی ہے '' (بخاری ، مسلم ، ابودائود، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ) ۔ایک اور حدیث میں ہے کہ ''نکاح میری سنت ہے اور جس نے میری سنت پر عمل نہیں کیا تو وہ مجھ میں سے نہیں''(ابن ماجہ )۔ایک حدیث میں نکاح کو تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت اور طریقہ بتلایا گیا ہے(ترمذی ،کتاب الطب )۔لہٰذا اِس مہینہ میں بھی نکاح کی عبادت کو انجام دیناچاہیے تاکہ ایک غلط عقیدہ کی تردید ہو جس میں اچھے کام کی عملی تبلیغ بھی ہے اورعملی تبلیغ کا ثواب بہت زیادہ ہے پھر جو لوگ ایسے وقت میں کہ جبکہ معاشرہ میں صفر کے مہینہ میں نکاح کے رواج کو تقریباً چھوڑاجا چکا ہے ، اِس کارِ خیر کی بنیاد ڈالیں گے اور ایسے وقت جو لوگ صفرمیں نکاح کرکے صفر میں نکاح کے جائز اور عبادت ہونے کے مُردہ طریقہ کوزندہ کریں گے وہ بہت بڑا اَجر پانے کے مستحق ہوں گے ۔حدیث شریف میں ہے ''جس نے میرے طریقہ پر عمل کیا میری اُمت کے فساد (یعنی جہالت اور بدعات اورفسق وفجور )کے غلبہ کے وقت اُس کو سوشہیدوں کے