ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
یسی جگہ کیا جو شہر وبستی نہ ہو تو اقامت کی نیت صحیح نہیں کیونکہ اس کا کچھ پتہ نہیں کہ وہاں ٹھہرناہوگا یا وہاں سے فرار کرنا پڑے گا۔ مسئلہ : اگر کوئی تاجر کسی شہر میں اپنی حاجت کے واسطے داخل ہو اور حاجت پوری کرنے کے لیے پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے لیکن ساتھ میں یہ ارادہ ہے کہ اگر اس مدت کے دوران ہی ضرورت پوری ہو گئی تو واپس چلا جائے گا تو اس کی اقامت کا اعتبار نہیں اور وہ نماز قصر پڑھے گا۔ مسافر اور مقیم کی امامت واقتداء کے مسائل : مسئلہ : مقیم کی اقتداء مسافر کے پیچھے ہر حال میں درست ہے خواہ ادا نماز ہو یا قضاء ۔اور مسافر امام جب دورکعتیں پڑھ کر سلام پھیردے تو مقیم مقتدی کو چاہیے کہ اپنی نماز کو اُٹھ کر پورا کرے اور اس میں قرأت نہ کرے بلکہ چپ کھڑا رہے اس لیے کہ وہ لاحق ہے اور قعدہ اُولی اس مقتدی پر بھی امام کی متابعت کی وجہ سے فرض ہوگا۔ مسافر امام کو مستحب ہے کہ اپنے مقتدیوں کو دونوں طرف سلام پھیرنے کے فوراً بعد اپنے مسافر ہونے کی اطلاع کردے اور زیادہ بہتر یہ ہے کہ نماز شروع کرنے کے قبل بھی اپنے مسافر ہونے کی اطلاع کردے۔ مسئلہ : مسافر بھی مقیم کی ا قتداء کرسکتا ہے مگر وقت کے اندر اور وقت جاتارہے تو فجر اورمغرب میں کرسکتا ہے اور ظہر ، عصر، اورعشاء میں نہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ وقت گزرنے کے بعد جب مسافر مقیم کی اقتداء کرے گا توامام کی اتباع میں یہ بھی پوری چار رکعت پڑھے گا اور امام کا قعدہ اُولی فرض نہیں ہوگا جبکہ مسافر کا فرض ہوگا۔ لہٰذا فرض پڑھنے والے کی اقتداء غیر فرض والے کے پیچھے ہوئی اوریہ درست نہیں جبکہ وقت کے اندر یہ بات نہیں ہے کیونکہ وقت کے اندر اقتداء کی وجہ سے مسافر کے ذمے بھی چار رکعت فرض ہو جاتے ہیں وقت گزرنے کے بعد یہ حکم نہیں ہوتا۔ مسئلہ : اگر مسافر مقیم امام کے پیچھے ظہر، عصر یا عشاء کی نماز میں آخری قعدہ میں آکر ملا ہو تب بھی وہ چار رکعتیں پڑھے گا۔ نماز کے اندر نیت بدلنے کے مسائل : مسئلہ : اگر کوئی مسافر حالت ِنماز میں اقامت کی نیت کرے خواہ اول میں یا درمیان میں یا اخیر میں ، مگر سلام سے پہلے یا سجدہ سہو واجب ہوتو اس سے پہلے، تو اُس کو وہ نماز پوری پڑھناچاہیے اس میں قصر جائز نہیں۔ اور