ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
پیٹ میں رکھا اوراُس کا دودھ چھڑانا ہے دوبرس میں کہ میرا حق مان اوراپنے ماں باپ کا، آخر مجھ ہی تک آنا ہے۔اور اگروہ دونوں تجھ سے اس بات پر اَڑیں کہ میرا شریک مان اُس چیز کو جو تجھ کو معلوم نہیں تواُن کا کہنا مت مان اوردُنیا میں دستور کے مطابق اُن کا ساتھ دے اور اس کی راہ چل جو میری طرف رجوع ہوا''۔ رحمی قرابت داروں کے ساتھ حسن ِسلوک کی ان الفاظ سے تعلیم و تاکید فرمائی گئی : وَاتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہ وَالْاَرْحَامَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْباً (پ٤ع١٢) '' اور ڈرتے رہو اللہ سے جس کے واسطے سے آپس میں سوال کرتے ہو اور خبردار رہو قرابت والوں سے، یقین جانو اللہ تم پر نگہبان ہے''۔ سب قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، پڑوسیوں، ماتحتوں ،ساتھیوں کے ساتھ حسن سلوک اور تکبر نہ کرنے کی ہدایت فرمائی گئی : وَاعْبُدُوا اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہ شَیْئًا وَّبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَاناً وَّبِذِی الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَالْجَارِالْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِیْلِ وَمَامَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتَالاً فَخُوْرَا (پ٥ع٣) ''اللہ کی بندگی کرو، اس کا کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو۔اورقرابت داروں کے ساتھ اور یتیموں، فقیروں اورقرابت دار اوراجنبی پڑوسی اورساتھ بیٹھنے والے اورمسافر کے ساتھ اورمملوک وماتحت کے ساتھ حسن سلوک کرو۔اللہ تعالیٰ اِترانے والے اور بڑائی کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا''۔ اس آیت ِمبارکہ میں روزمرہ کی معیشت کے زریں اصول جمع فرمادئیے گئے ہیں ۔ یہ ممکن نہیں کہ کوئی ان اخلاقِ حمیدہ پر عمل پیرا ہو اوردنیا اس کی تعریف میں رطب اللسان نہ ہو ۔ اورجب خدا کا حکم جان کر ان پر عمل کرے گا تو عبادت کا ثواب بھی ملتا جائے گا اور خدا کا قرب حاصل ہوگا ''صاحب بالجنب'' میں برابر کے کمرے میں کام