ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
ورگمراہی کو بڑھانے والی ایک چیز یہ بھی تھی کہ اللہ تعالیٰ کے حلال یا حرام کیے ہوئے مہینہ کو بدل ڈالنے کا حق ایک سردار کو سونپ دیا گیا تھا (تفسیر عثمانی بتغیر)۔ اس نسی ٔ کی رسم پر قرآن مجید نے اس طرح سخت گرفت فرمائی : اِنَّمَا النَّسِیْ ئُ زِیَادَة فِی الْکُفْرِ یُضَلُّ بِہِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُحِلُّوْنَہ عَامًا وَّیُحَرِّمُوْنَہ عَامًا لِّیُوَاطِئُوْا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ فَیُحِلُّوْا مَاحَرَّمَ اللّٰہُ زُیِّنَ لَھُمْ سُوْئُ اَعْمَالِھِمْ وَاللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ ۔(سورة التوبة آیت ٣٧) '' یہ (مہینوں یا اُن کے احترام کا اپنی جگہ سے )ہٹادینا کفر میں اور ترقی ہے ،جس سے (عام) کفار (مزید) گمراہ کیے جاتے ہیں(اس طورپر )کہ وہ اس حرام (احترام والے)مہینہ کو کسی سال (نفسانی غرض سے)حلال کرلیتے ہیں اورکسی سال (جب کوئی غرض نہ ہو)حرام قرار دے دیتے ہیں تاکہ ان مہینوں کی (صرف)گنتی پوری کرلیں جنہیں اللہ نے حرام قرار دے دیا ہے ،پھر اللہ کے حرام کیے ہوئے مہینہ کو حلال کرلیتے ہیں ۔ان کے بُرے اعمال ان کے لیے مزین کردئیے گئے اوراللہ ایسے کافروں کا ہدایت نہیںدیتا (کیونکہ یہ خود ہدایت کے راستہ پر آنا نہیں چاہتے ) ''۔(بیان القرآن بتغیر) فائدہ : عرب کے مشرکین نے ان مہینوں کے آگے پیچھے کرنے کو یہ سمجھا تھا کہ اس طرح ہماری نفسانی اغراض فوت نہ ہوں گی اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل بھی ہو جائے گی ۔ حق تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ تمہارامہینوں کومؤخر کرنا اور اپنی جگہ سے ہٹا دینا کفر میں اور زیادتی ہے جس سے ان کفار کی گمراہی اور بڑھتی ہے کہ وہ احترام والے مہینہ کو کسی سال تو احترام والا قراردے دیں اور کسی سال اس کی خلاف ورز ی کو حلال کرلیں۔ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا کہ صرف گنتی پوری کرلینے سے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل نہیں ہوتی بلکہ جو حکم جس مہینے کے لیے دیا گیا ہے اسی مہینے میں اس کو پورا کرنا ضروری ہے۔ (معارف القرآن بتغیر) (٢)''صفر'' اوربدفالی : زمانہ ٔ جاہلیت میں لوگوں کا صفر کے متعلق یہ گمان تھا کہ اس ماہ میں بکثرت مصیبتیں ، آفتیں نازل ہوتی ہیں اوریہ مہینہ نحوست ، پریشانیوں اور مصائب والا ہے ، نیز اہلِ عرب صفر کا مہینہ آنے سے بدفالی بھی لیا کرتے تھے۔