ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ۔ وَاقْصِدْ فِیْ مَشْیِکَ وَاغْضُضْ مِنْ صَوْتِکَ (سورۂ لقمان) ''اور لوگوں کے سامنے اپنے کلّے مت پھیلا اورزمین پر اِترا کر مت چل، اللہ کو کوئی اِترانے والا اور بڑائیاں کرنے والا نہیں بھاتا ،درمیانی چال چل اوراپنی آ واز نیچی رکھ''۔ تکبر، بخت واقبال کی وجہ سے ہویا جوشِ جوانی کے باعث بہر حال مذموم ہے اورخداوند ِکریم کی ناراضگی کا مستوجب ہے ۔جو شخص ایسا کرتا ہے نہ وہ زمین کا نقصان کرتا ہے نہ پہا ڑوں کے برابر ہو سکتا ہے بلکہ وہ اخلاقِ حسنہ کا دامن چھوڑ دیتا ہے۔ قرآنِ حکیم کی تعلیم سے ہمیں سلامت رَوِی کی چال چلنے کا درس حاصل ہوتا ہے مگر افسوس ہم چلے نہ سلامت روی کی چال یا بے خودی کی چال چلے یا خودی کی چال قرآن حکیم نے آدابِ معاشرت بھی تعلیم فرمائے مثلاً کسی سے ملاقات کے لیے جائو تو ان باتوں کا خیال رکھو : یٰاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتاً غَیْرَبُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا وَتُسَلِّمُوْا عَلٰی اَھْلِھَا ذٰلِکُمْ خَیْر لَّکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ ۔ فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فِیْھَآ اَحَداً فَلا تَدْخُلُوْھَا حَتّٰی یُؤْذَنَ لَکُمْ وَاِنْ قِیْلَ لَکُمُ ارْجِعُوْا فَارْجِعُوْا ھُوَ اَزْکٰی لَکُمْ (پ١٨ ع١٠) ''اے ایمان والو!اپنے گھروں کے سوا کسی کے گھر میں اُس وقت تک مت جایا کرو جب تک اجازت نہ لے لو اوراُن گھروالوں کو سلام نہ کرلو۔تمہارے حق میں یہ بہتر ہے تاکہ تم یاد رکھو۔پھر اگر گھر میں کسی کو نہ پائو تو اس میں نہ داخل ہو جب تک کہ تم کو اجازت نہ ملے۔اوراگر تم کو جواب ملے کہ واپس چلے جائو تو واپس چلے جایا کرو تمہارے لیے پاکیزگی اسی میں ہے''۔ انسان اگر زبان سے ذرابے احتیاطی کرے توزندگی وبال ہوجاتی ہے آپس میں سینکڑوں چھوٹی چھوٹی شکایات پیدا ہو جاتی ہیں اور وہ بڑھ کر فساد کی شکل اختیار کرلیتی ہیںاس لیے ہدایت ہو ئی کہ زبان کو مقید رکھیں او