ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
(٣)''صفر'' اور پیٹ کا کیڑا : بعض اہلِ عرب کا یہ گمان تھا کہ صفر سے مراد وہ سانپ ہے جو انسان کے پیٹ میں ہوتا ہے اوربھوک کی حالت میں انسان کے ڈستااور کاٹتا ہے چنانچہ بھوک کی حالت میں جو تکلیف ہوتی ہے وہ اسی کے ڈسنے سے ہوتی ہے۔ (٤) ''صفر'' اورپیٹ کی بیماری : بعض اہلِ عرب کا یہ نظریہ تھا کہ صفر سے مراد پیٹ کا وہ مرض یا درد ہے جو بھوک کی حالت میں اُٹھتا اور بھڑکتا یا جوش مارتا ہے اورجس کے پیٹ میں ہوتا ہے بسا اوقات اس کو جان سے بھی مار دیتا ہے اور نیز اہلِ عرب اس کو خارش کے مرض والے سے بھی زیادہ متعدی مرض سمجھتے تھے۔ (٥)''صفر''اوریرقان : بعض کے نزدیک صفر اُن کیڑوں کو کہتے ہیں جو جگر اور پسلیوں کے سرے میں پیدا ہو جاتے ہیں جن کی وجہ سے انسان کا رنگ بالکل پیلا ہوجاتا ہے (جس کو طب کی زبان میں''یرقان ''کہا جاتا ہے )اوربسا اوقات یہ مرض انسانی موت کا سبب بن جاتا ہے جبکہ اسلام نے ان تمام مذکورہ خیالات ونظریات کو باطل اورغلط قراردیا ہے۔(مرقاة، تکملہ فتح الملہم ، ماثبت بالسنہ بتصرف ) ماہِ صفر سے متعلق موجودہ دور کی توہم پرستیاں : آج پھر مسلمانوں میں اسلامی تعلیم کی کمی کی وجہ سے بعض ایسے خیالات پیدا ہو گئے ہیں جن کا دین و شریعت سے دُور کا بھی واسطہ نہیں ۔ اسی جہالت کے نتیجہ میں آج بھی زمانہ ٔ جاہلیت کے ساتھ ملتی جلتی مختلف توہم پرستیاں ماہِ صفر کے بارے میں پائی جاتی ہیں جو مختصر ًاذیل میں درج ہیں : (١) ماہِ صفر اور تیرہ تیزی : بعض لوگ اورخاص کرخواتین نے تو اس مہینے کا نام ہی ''تیرہ تیزی ''رکھ دیا ہے اور اس مہینے کو اپنے گمان میں تیزی کا مہینہ سمجھ لیا ہے اس کی حتمی اور قطعی وجہ تو معلوم نہیں ہو سکی کہ اس مہینے کو تیرہ تیزی کا مہینہ کیوں کہا جاتا ہے ممکن ہے کہ اس مہینہ کو تیرہ تیزی کا نام اس لیے دیا گیا ہو کہ حضور ۖ کا مرضِ وفات جو اس مہینے میں شروع ہوا