ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
ماہِ صفرکے احکام اور جاہلانہ خیالات ( حضرت مولانا مفتی محمد رضوان صاحب ) ماہِ صفر ......اسلام کا دوسرا مہینہ : ماہِ ''صفر المظفر''اسلامی اعتبار سے سال کا دوسرا مہینہ ہے کیونکہ محرم الحرام کے مہینہ سے اسلامی سال شروع ہوتا ہے اور اُس کے ختم ہونے پر صفر کا مہینہ شروع ہوجاتاہے۔ ''صفر''کے معنٰی : ''صفر'' تین حرفوں کا مجموعہ ہے یعنی ص ، ف اور ر ۔اس کے معنٰی لُغت (Dictionary) میں''خالی'' ہونے کے ہیں ۔ ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : ماہِ صفر کو ''صفر'' کہنے کی ایک وجہ یہ بیان فرمائی گئی ہے کہ صفر کے معنٰی لُغت میںخالی ہونے کے آتے ہیں اور اس مہینہ میں عرب کے لوگوں کے گھر عموماً خالی رہتے تھے ، کیونکہ چار مہینوں (ذوالقعدہ ، ذوالحجہ ، محرم اور رجب ) میں مذہبی طورپران کو جنگ اور لڑائی نہ کرنے اور مذہبی عبادت انجام دینے کا بطورِ خاص پابند کیا گیا تھا ١ اور محرم کا مہینہ گزرتے ہی اس جنگجو قوم کے لیے مسلسل تین مہینوں کی یہ پابندی ختم ہو جاتی تھی لہٰذا وہ لوگ جنگ، لڑائی اورسفر میں چل دیتے تھے ۔ ( تفسیر ابن ِکثیر بتغیر ج٢ ص٣٥٤) ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : عام طورپر صفر کے ساتھ مظفر یا خیر کا لفظ لگایا جاتا ہے یعنی کہا جاتا ہے ''صفرالمظفر''یا ''صفرالخیر''۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مظفر کے معنٰی کامیابی وکامرانی والی چیز کے ہیںاورخیر کے معنی نیکی اور بھلائی کے ہیں۔زمانۂ جاہلیت میں کیونکہ صفر کے مہینے کو منحوس مہینہ سمجھا جاتا تھا اور آج بھی اس مہینہ کو بہت سے لوگ منحوس بلکہ آسمان سے بلائیں اور آفتیں نازل ہونے والا سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے اس مہینہ میں خوشی کی بہت سی چیزوں( مثلاً شادی بیاہ وغیرہ کی ١ حضو ر ۖ سے پہلی شریعتوں میں ان چار مہینوں کے اندر جہاد وقتال منع تھا۔ ان چار مہینوں کو عر بی زبان میں ''الشھرِ حرم''یعنی عظمت واحترام والے مہینے کہا جاتا ہے۔