ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد ! گزشتہ ماہ فروری میں پاکستان کے فوجی حکمران جناب صدر پرویز مشرف صاحب دینی شعائر، دینی مدارس اور دینی تعلیمات کے خلاف مختلف مواقع پر بہت سے بیانات دے چکے ہیں۔مثال کے طورپر ڈارھی کا وہ مذاق اُڑا چکے ہیں، دینی مدارس کے نصاب ِتعلیم پر بھی کئی بار تنقید کرچکے ہیں، لڑکیوں کے سرعام نیکر پہننے پر تنقید کرنے والوں پر بھی وہ آوازہ کس چکے ہیں اوریہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ان کی دیکھا دیکھی ان کے درباری بھی کچھ ناکچھ کہتے رہتے ہیں۔ اس قسم کے بیانات عام طورپر مختلف سیمیناروں اور کانفرنسوں کے موقع پر دیئے گئے ہیں اوراِن پروگراموں میں پاکستان کے بڑے بڑے صنعت کا ر، تاجر حضرات ، جاگیردار اور بڑے بڑے سیاستدان موجود ہوتے ہیں مگر کسی میں اتنی جرأت نہیں ہوتی کہ وہ دین ِمحمدی کے مذاق اُڑانے پر احتجاج کرے یا کم ازکم بطور ِ احتجاج وہاں سے خاموشی سے اُٹھ کر چلا آئے۔سامعین کی اس بے حسی سے اندازہ ہوتا ہے کہ خوداُن کے دلوں میں اپنے کو مسلمان کہلانے کے باوجود وہ ایمانی حرارت موجود نہیں ہے جو ایک کم تر درجہ کے مسلمان کے دل میں ہونی چاہیے۔