ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
شہید ہو گئے تھے، عمواس ایک مقام کا نام ہے شام میں وہاں جب طاعون پھیلا اُس میں یہ مبتلا ہوئے ۔اُس زمانے میں اُنھوں نے یہ ہدایت فرمائی اپنے شاگردوں سے ۔حضرت عمروابن میمون اَودِی ایک ہیں ،یہ ''مُخَضْرَمِیْنَ '' میں ہیں یعنی انھوں نے زمانہ پایا ہے رسول اللہ ۖ کا لیکن اسلام بعد میں لائے ہیں زمانۂ جاہلیت اور زمانہ اسلام دونوں پائے ہیں انھوں نے ،یہ بھی ان کے شاگرد تھے ،ان کو ہدایت دی کہ تم عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس چلے جائوتو یہ وہاں یعنی شام سے کُوفہ آگئے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا مقام و مرتبہ : حضرت عبد اللہ ابن ِ مسعود رضی اللہ عنہ کوحضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کوفہ بھیج دیا تھا کہ وہاں جاکر تعلیم دیں مذہبی دینی اور اُن لوگوں کو تحریر فرمادیا اٰثَرْتُکُمْ بِعَبْدِ اللّٰہِ عَلٰی نَفْسِیْ میں نے ابن ِمسعود کوتمہارے پاس بھیج کر اپنے پر تمہیں ترجیح دی ،مجھے خود ان کی ضرورت رہتی تھی لیکن میں نے تمہیں ترجیح دی۔ اوراس کی وجہ میں عرض کرچکا ہوں کہ اذربائیجان وغیرہ سے لے کر بخارا تک کا جو حصہ ہے، کوفہ فوجی نقطہ نظر سے ہیڈکوارٹر تھا اُس علاقہ کا اور بصرہ نیچے والے علاقہ کا (ہیڈ کوارٹرتھا) تھا جو یہاں بلوچستان اورسندھ تک بنتا ہے ،تو مکران اورکرمان یہ ١٨ھ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورمیں ایک ہی سال میں یہ دونوں علاقے فتح ہو گئے تھے تو آبادی بھی تھوڑی تھوڑی ہو گی،قلعے بھی فاصلوں پر ہوں گے پھر اِن جگہوں کو منتخب کیا گیا ۔حضرت عمررضی اللہ عنہ نے ہدایت بھیجی کہ جو لوگ ان لڑائیوں میں جہاد میں شامل ہیں وہ لوگ اپنی مستقل رہائش کا بندوبست کسی ایسی جگہ کرلیں کہ جس کی آب وہوا یہاں سے ملتی جلتی ہو، اس لیے کوفہ منتخب کیا گیا ۔ '' قُبَّةُ الاسلام '' کوفہ ،یہاں صحابہ کی بہت بڑی تعداد تھی : اب دُنیا میں (مدینہ منورہ کے بعد)کوئی شہر ایسانہیں کہ جس میں صحابہ کرام کی اتنی کثرت ہو جتنی کوفہ میں ہوئی ہے ،توفقط کوفہ شہر میں پندرہ سو صحابہ کرام رہتے رہے ہیں ۔ اور جوآئے اورچلے گئے وہ اس کے سوا ہیں تو دُنیا کا کوئی شہر ایسا نہیں تھا جسے یہ فضیلت حاصل ہو۔ اور قراء ت جو ہیں سبعہ ، سبعہ میں سے تین قاری جو ہیں وہ فقط کوفہ کے ہیں اورعشرہ میں سے چار قاری فقط کوفہ کے ہیں باقی چھ اورمختلف اطراف سے ہیں تو تقریباً نصف بن گئے۔ حاکم نیشا پوری کی کتاب ہے'' معرفتِ علوم الحدیث'' اس میں انھوں نے فہرستیں دی ہیں علماء کی ، کس علاقہ میں کتنے کس علاقہ میں کتنے رہے ہیں تو اس میں سب سے بڑی فہرست جو بنتی ہے تقریباً پوری دُنیا کے ٣/١ تیسرا حصہ فقط کو فہ کا تھا