ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
چیزوں سے انسان کو ہمہ وقت یا اکثر وبیشتر واسطہ پڑتا رہتاہے اور ایک لمبی مدت تک اِن چیزوں سے تکلیف پہنچتی رہتی ہے، اسی وجہ سے ایک حدیث شریف میں فرمایا گیا ہے کہ تین چیزیں انسان کی خوش قسمتی میں سے ہیں (١) نیک صالح عورت(٢)وسیع گھر (٣) اور آرام دہ سواری (کشف الاستاروسندہ غیر قوی )۔ اورایک حدیث میں ہے کہ ابن ِآدم کی خوش قسمتی اوربد قسمتی تین چیزوں میں ہے ۔خوشی قسمتی اِن تین چیزوں میں ہے : (١) نیک صالح عورت (٢) اچھا گھر (٣) اچھی سواری ۔اور بدقسمتی اِن تین چیزوں میں ہے : (١) بری عورت (٢) برا گھر (٣) اوربری سواری ۔ خلاصہ یہ ہے کہ گھر ،گھوڑے اور عورت میں حقیقی معنٰی میں نحوست نہیں۔ (مجمع الزوائد ،احمد،بزار ، طبرانی فی الکبیر والاوسط ،ورجال احمدرجال صحیح )وتفصیل ہذا کلہ ماخوذ عن تکملة فتح الملہم ج ٤ص ٣٨١) نحوست سے متعلق ایک لطیفہ : ایک بادشاہ نے اپنے ایک غلام سے کہہ رکھا تھا کہ توصبح سویرے مجھے اپنی صورت نہ دکھایا کر، اس لیے کہ تو منحوس ہے ۔ ورنہ تیری نحوست کا میرے اُوپر شام تک اثررہے گا ۔ایک دن اتفاق سے وہ غلام صبح سویرے کسی کام سے بادشاہ کے پاس چلا گیا تو بادشاہ نے اس کو تنبیہ کی اور حکم دیا کہ اس کو شام تک کوڑے لگائے جائیں ، شام ہونے پر بادشاہ نے کہا کہ منحوس آئندہ صبح سویرے مجھے اپنا منہ مت دکھانا۔ اس لیے کہ تو منحوس ہے۔ غلا م نے کہا کہ بادشاہ سلامت ! منحوس میں نہیں ہوں بلکہ آپ ہیں ۔اس لیے کہ آج صبح میں نے آپ کا اور آپ نے میرا چہرہ دیکھا تھا آپ کا چہرہ دیکھنے سے مجھے یہ انعام ملا کہ شام تک کوڑے لگتے رہے اور میرا بابرکت چہرہ دیکھنے کے بعد آپ صبح سے شام تک صحیح سلامت رہے۔بادشاہ یہ سن کر متاثر ہوا اوراُس کو آزاد کردیا اورکہا کہ یہ نحوست کوئی چیز نہیں ، لوگوں کی اپنی بنائوٹی ہے۔ ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : من گھڑت اور ایجاد کردہ باتوں کی کوئی بنیاد تو ہوتی نہیں لیکن جب جاہلوں یا اُن کے گمراہ کن رہنمائوں سے ان باتوں کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے جو عوام میں مشہور ہو گئی ہیں تو وہ من گھڑت روایتیں اورغلط سلط دلیلیں پیش کرنا شروع کردیتے ہیں۔ چنانچہ صفر کے مہینے کے منحوس ہونے کے متعلق بھی اِسی قسم کی ایک روایت پیش کی جاتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں :