ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
میں نے تو نہیں سنا ۔ہاں یہ ہوا تھا کہ میں نے ایک خواب دیکھا تھا وہ خواب یہ تھا کہ میں سبزہ میں ہوں اوراس میں ایک ستون ہے، مجھ سے کہا گیا چڑھو اِس پر ،میں چڑھا اور چڑھنا چاہتا تھا نہیں چڑھ سکا، تو میری مدد کی کسی خادم نے،تو میںاُوپر چلا گیا اور وہاں اُس کے اُوپر کے حصے میں ایک کُنڈا تھا وہ میں نے پکڑ لیا ،تو مجھ سے کہا گیا اِسْتَمْسِکْ اسے مضبوطی سے پکڑے رہنا ، اس حالت میں تھا کہ میری آنکھ کُھل گئی۔ یہ خواب عرض کیا تو رسول اللہ ۖ نے فرمایا تھا کہ تم اسلام پر قائم رہوگے جب تک زندہ رہو گے موت تک اسلام پر قائم رہوگے۔ تو کہتے ہیں کہ میں نے تو یہ سُنا ہے باقی اورلوگ اگر کچھ کہتے ہیں تو پھر جوسُنا ہو کسی نے وہی کہے گا جو نہ سنا ہو وہ نہ کہے گا ،تواضع غالب تھی اوراچھے ہونے کی علامت یہی ہے کہ تواضع غالب آجائے ۔ اپنے کیے پر اپنے عمل پر نظرنہ رہے بلکہ اللہ کے فضل اور اُس کی رحمت پر نظررہ جائے تو یہی حال ان کا معلوم ہوتا ہے ۔ان کو ایک صاحب نے دیکھا اس طرح کہ مسجد میں آئے آثار تواضع کے خشوع کے ظاہر ہورہے تھے، دورکعتیں پڑھیں ،لوگوں نے ان کے جنتی ہونے کے بارے میں جملہ کہا ،یہ نماز سے فارغ ہو کر چلے گئے تو پھر پیچھے پیچھے یہ صاحب بھی چلے گئے اور کہا کہ جب آپ مسجد میں آئے تھے تو لوگوں نے یہ جملہ کہا تھا۔ انھوں نے کہا کہ کسی آدمی کو ایسی بات نہ کہنی چاہیے جواُس نے نہ سنی ہو ۔میرے علم میں تو یہ ہے کہ میں نے اپنے بارے میں ایک خواب دیکھا تھا تو اُس پر یہ لوگ ایسی بات کہتے ہیں۔ لیکن یہاں صاف صراحتاً آرہا ہے کہ حضرت معاذ ابن جبل فرماتے ہیں کہ میں نے سُنا ہے جناب رسول اللہ ۖ سے کہ یہ دس جنتیوں میں سے دسویں یہ ہیں۔ ویسے مشہور جو ہے متواترکے درجہ میں تقریباً ،وہ تو دوسرے دس حضرات ہیں چاروں تو خلفاء کرام ہیں اور حضرت زبیر ہیں ، حضرت طلحہ ہیں ، حضرت سعد ہیں ،حضرت سعید ہیں ، حضرت ابو عبیدة ابن الجراح ہیں، حضرت عبدالرحمن ابن عوف ہیں (رضی اللہ عنہم )یہ دس بنتے ہیں۔ عشرہ مبشرہ کے علاوہ اور حضرات بھی ہیں جن کو جنت کی بشارت ہے : لیکن یہاں اس جگہ یہ بھی آرہا ہے اس کامطلب یہ ہے کہ اور بھی ملیں گے ایسے جن کے بارے میں آپ نے صراحتاً فرمادیا ۔ایک آدمی کو جاتے ہوئے دیکھا تو فرمایا جو آدمی دیکھنا چاہے جنت کا کوئی آدمی ہو اور چلتے پھرتے یہاں دیکھناچاہے اُسے ،تو وہ اِسے دیکھ لے ۔ جنت کی بشارت اورحضرت بلال رضی اللہ عنہ : اسی طرح آپ نے شبِ معراج میں جو دیکھا حضرت بلال کو اور وہاں قدموں کی آواز سُنی اُن کی ۔ تو