ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
موجود ہیں یہ سب چیزیں دیکھی جاسکتی ہیں رجوع کیا جا سکتا ہے۔ کوفہ کو لکھتے ہیں ''قبة الاسلام'' لغت میں بھی قاموس میں بھی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے شاید اسی لیے اس جگہ کوجنگی نقطہ نظرسے منتخب کیا ۔ اور جنگی نقطہ نظر سے ضرورت محسوس جو فرمائی تھی انھوں نے ،تو بعد کے خلفاء نے بھی یہی محسوس کیا۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے شام کو بنایا ہوا تھا پھر بنو عباس آئے تو انھوں نے بغداد بنادیا ۔ مدینہ منورہ کو دارالخلافہ نہیں بنایا۔ تو ان کی جنگی مصلحتوںکا تقاضہ یہ تھا کہ اس طرح اوراس جگہ کو منتخب کیا جائے اس کام کی وجہ سے اس مجبوری کی وجہ سے ۔ تو اس لیے ایسے کیا گیا۔ اب عرب جو وہاں فاتحین تھے جنہوں نے ایران فتح کیا اور اس سے آگے بڑھتے چلے آئے اُن سب کی اولاد کے لیے اوراُن کے لیے ضرورت تھی کہ وہاں تعلیمی انتظام کیا جائے اس لیے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو وہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھیج دیا اورجب'' تخطیط'' کی ہے الاٹمنٹ کی ہے کوفہ کی تو وہ خود حضرت عمررضی اللہ عنہ نے کی تھی ،اس کی زمینیں فلاں فلاں کو پلاٹ بناکر دیدی جائیں تو اس میں جو حضرات مجاہدین میں تھے اُن کو دی گئیں ۔حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بھی یہاں رہتے رہے، حضرت خباب رضی اللہ عنہ بھی یہاں رہتے رہے، وہ تو شمار نہیں کیے جا سکتے کیونکہ پندرہ سو صحابہ کرام بنتے ہیں پھر ایسے ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں آگئے ،باقی وہ بہت بڑی تعداد بن جاتی ہے توشام سے ابن ِمسعود رضی اللہ عنہ کے پاس عمرو ابن میمون اودی کو فہ پہنچے اورانہوں نے ان سے علم حاصل کیا ، یہ اہلِ کوفہ میں شمار ہوتے ہیں۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بہت بڑے آدمی ہیں ،حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کے بھائی تھے ،جب آپ ۖ نے مواخات کرائی ہے ایک صحابی کو دوسرے صحابی کا بھائی بنایاہے تو ابودرداء رضی اللہ عنہ کا بھائی حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو بنایا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن سلام رضی اللہ عنہ کو جنت کی بشارت : ایک ہیں عبداللہ ابن سلام رضی اللہ عنہ اَلَّذِیْ کَانَ یَہُوْدِیًّا فَاَسْلَمَ (حضرت معاذ نے اپنے شاگردوں سے فرمایا کہ تم لوگ ان کے پاس بھی جائو یا اُن سے علم حاصل کرلو ۔ جو یہودی تھے پھر مشرف بہ اسلام ہو گئے، اوروجہ ؟ کہتے ہیں فَاِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ یَقُوْلُ میں نے جناب رسول اللہ ۖ سے فرماتے ہوئے سُنا ہے کہ اِنَّہُ عَاشِرُ عَشْرَةٍ فِی الْجَنَّةِ جنت میں جانے والے دس آدمیوں میں سے دسویں یہ ہیں، یعنی یہ جنتی ہیں جنتی ہونے کی بشارت بھی دی ۔ پہلے بھی (کسی درس میں )ان کا واقعہ گزرا ہے اس طرح کا کہ انھوں نے خود (اپنے بارے میں)یہ الفاظ جناب رسول اللہ ۖ سے نہیں سنے تھے۔ اس لیے یہ کہتے ہیں کہ