ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
سے باز نہیں رہ سکتا ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی یاد اورتقوٰی کی نعمت نصیب فرمائے، معاصی سے اپنی پناہ میں رکھے اور توفیق ِمرضیات مر حمت فرمائے۔ آمین۔ آج انسان انسان کے حقوق نہیں پہچانتا ،بھائی بھائی کو اور اولاد ماں باپ کو اپنی نظرمیں کوئی اہمیت نہیں دیتی جس کا نتیجہ'' نظم ِعالم میں فساد'' ہوتاہے ۔اسلام کی نظر میں ''حقوق العباد '' رشتہ داروں کو شامل ہیں بلکہ والدین کا حق ربِّ حقیقی نے اپنے بعد فوراً بتلایا ہے اس کے بعد اور رحمی رشتوں کے حقوق آتے ہیں ۔ یہ زریں تعلیمات اگر ماں باپ اپنی اولاد کو ذہن نشین کرادیں توخود اُن کی زندگی کتنی پرسکون ہو مگر شاید ایک فیصدی مسلمان ہی ان پیاری تعلیمات سے واقف ہوں۔ حقوق والدین کے لیے ارشاد ربانی ہے : وَقَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْآ اِلَّا اِیَّاہْ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا اِمَّایَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُھُمَا اَوْ کِلَا ھُمَا فَلاَ تَقُلْ لَّھُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْھَرْھُمَا وَقُلْ لَّھُمَا قَوْلاً کَرِیْمًا وَاخْفِضْ لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا ( پ١٥ ع٣) ''اور تمہارے رب نے حکم کردیا ہے کہ اُس کے سواکسی کو نہ پوجو اورماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو۔ اگراُن میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو ''ہوں ''نہ کہو اورنہ جھڑکو اور اُن سے ادب کی بات کرو اور اُن کے سامنے عاجزی ونیاز مندی کے ساتھ کندھے جھکائو اوریہ کہو کہ اے رب! اِن پر رحم فرما جیسا انہوںنے مجھے چھوٹا سا پالا'' ۔ وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ اُمُّہ وَھْنًا عَلٰی وَھْنٍ وَفِصٰلُہ فِیْ عَامَیْنِ اَنِ اشْکُرْلِیْ وَلِوَالِدَیْکَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ ۔ وَاِنْ جَاھَدٰکَ عَلٰی اَنْ تُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْسَ لَکَ بِہ عِلْم فَلا تُطِعْھُمَا وَصَاحِبْھُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا وَّاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ ۔ (پ٢١ ع١١) ''اور ہم نے انسان کو ماں باپ کے واسطے تاکید کردی۔اُس کی ماں نے تھک تھک کر اُس کو