ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِھِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَھُنَّ۔(پ ١٨ع١٠ ) ''اورایمان والیوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی آنکھیں نیچی رکھیں اوراپنے ستر کو تھامے رکھیں ''۔ زناکاری کی قباحت ظاہر کی گئی : وَلَا تَقْرَبُوا لزِّنٰی اِنَّہ کَانَ فَاحِشَةً وَّسَآئَ سَبِیْلاً۔ ( پ١٥ ع٤ ) ''اورزنا کے پاس نہ جائو وہ بے حیائی ہے اور بری راہ ہے''۔ کسی پاکدامن پر بدکاری کاالزام لگانا یا الزام پر مشتمل گالی دینا عظیم گناہ ہے ۔ اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ وَلَھُمْ عَذَاب عَظِیْم ۔ یَوْمَ تَشْھَدُ عَلَیْھِمْ اَلْسِنَتُھُمْ وَاَیْدِیْھِمْ وَاَرْ جُلُھُمْ بِمَاکَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ۔ یَوْمَئِذٍ یُّوَفِّیْھِمُ اللّٰہُ دِیْنَھُمُ الْحَقَّ وَیَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰہَ ھُوَالْحَقُّ الْمُبِیْنُ۔(پ١٨ ع٩ ) ''جولوگ عیب (والزام ) لگاتے ہیں بے خبر ایمان والیوں پاکدامنوں پر، اُن پر دنیا اورآخرت میں پھٹکارہے اوراُن کے لیے بڑا عذاب ہے ۔جس دن کہ ظاہر کردیں گی اُن کی زبانیں ہاتھ اورپائوں جو کچھ (بھی ) وہ کرتے تھے۔اُس دن پوری دے گا اللہ اُن کی سزا جو چاہیے، اور جان لیں گے کہ اللہ ہی ہے سچا کھولنے والا''۔ دنیا میں ایسے مجرموں کو کس طرح رُسوا کیا جائے گا، خدا کی نظر میںوہ کیسے ہیںاور کیا سزا دی جائے گی، یہ سب باتیں ارشاد فرمائی گئیں : وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَاْ تُوْا بِاَرْبَعَةِ شُھَدَآئَ فَاجْلِدُوْھُمْ ثَمٰنِیْنَ جَلْدَةً وَّلَا تَقْبَلُوْا لَھُمْ شَھَادَةً اَبَدًا وَاُولٰئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ۔ (پ١٨ ع٧) ''اور جو لوگ پاک دامنوں پر عیب لگاتے ہیں پھر چار مرد شاہد نہ لائے تواُن کو اسّی دُرّے مارو اوراُن کی گواہی کبھی نہ مانواوروہی لوگ نافرمان ہیں'' ۔ آپ نے غور فرمایا ہوتو کلام الٰہی میں خوفِ خدا اورتقوی پر ہر جگہ زور دیا گیا ہے کیونکہ ارتکابِ معاصی سے خلوت وجلوت میں یکساں طورپر اجتناب کرانے والی چیز صرف خوفِ خدا ہے وہ نہ ہو تو انسان تنہائی میں گنا