ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
بھی اُسے رسید کردیے، جس پر فتح محمد جو فخریہ اپنا کارنامہ بیان کررہاتھا ساکت ہوگیا اوراُسے جرأت نہ ہو سکی کہ وہ کوئی بات کرسکے ۔اتنے میں چوہدری امام الدین صاحب (والد بھائی عطاء الحق ) بھی آگئے ۔انہیں جب یہ واقعہ معلوم ہوا تو انہوں نے اپنا جوتا اُتارلیا اورفتح محمد کی خوب پٹائی کی ،حتٰی کہ فتح محمد نے ہاتھ جوڑ کراُ ن سے معافی مانگی۔ چوہدری امام الدین صاحب نے تنبیہ عام کردی کہ اگر کسی نے ہمارے بزرگوں کے خلاف زبان درازی کی تو اُس کاحشر بُرا ہوگاہم اُسے کیفر ِکردار تک پہنچا کر چھوڑیں گے۔ دوسرے سرغنہ'' فضل محمد'' کا حشر یہ ہوا کہ وہ رات کو جب اپنے گھر واپس پہنچا تواُسے بخار ہوگیا۔ صبح بیدار ہوا تواُ س کی پشت پر دوپھوڑے( دُنبل )ظاہر ہوئے جن کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ پھر چارپائی سے اُٹھنے کے قابل نہ رہا اورسخت تکلیف میں کراہتا تھا۔ پانچ چھ روز کے بعد چوہدری امام الدین نے اُس کی والدہ سے جو دُکان پر سودا خریدنے کے لیے آئی تھی پوچھا کہ فضل کئی روز سے نظر نہیں آیا، اُس نے بتایا کہ وہ سخت بیمار ہے اس کی پشت پر پھوڑے نکل آئے ہیں۔ بھائی عطاء الحق صاحب کا بیان ہے کہ پھوڑوں میں کیڑے پڑگئے ہیں اورانہوں نے جسم کو کھانا شروع کردیا، پھوڑے تین انچ قطر سے کم نہیں تھے ۔ڈاکٹروں نے یہ تجویز کیا کہ اِن ناسوروں میں روزانہ قیمہ بھردیاجائے تاکہ کیڑے جسم کو نہ کھائیں چنانچہ روزانہ پائو پائو بھر قیمہ اِن دونوں ناسوروں میں بھرا جاتا تھا ،دن بھر میں کیڑے اس کو کھا جاتے تھے دوسرے روز نئے سرے سے قیمہ بھرا جاتا تھا۔ چند ماہ بعد ملک تقسیم ہوگیا اور آبادیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔ محلہ کچہری کے سب لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر ریفیوجی کیمپ واقع جالندھر چھائونی میں منتقل ہوگئے لیکن خدا کی شان کہ فضل محمد اورفتح محمد اپنے اہل وعیال سمیت وہیں رہے حالانکہ اُن کے رشتہ داروں نے ہر چند اصرار کیا کہ تم بھی ہمارے ساتھ آجائو لیکن انہوں نے کسی کی نہ مانی، دوسرے دن فضل محمد اورفتح محمد نکلنے پر مجبورہو ئے ۔فضل محمد ایک ہندو کارخانہ دار بھولا ناتھ کا ملازم تھا۔ وہ مع اہل وعیال اُس کے ہاں چلا گیا۔ فتح محمد بھی پناہ حاصل کرنے کی غرض سے گھر سے اپنی بیوی اورچھ سات بچوں کے ساتھ نکلا لیکن راستے ہی میں ایک سکھ جتھے کے ہاتھوں ریلوے پھاٹک (نزد اَڈہ ہوشیارپور )اہل وعیال سمیت بری طرح سے قتل کردیا گیا۔ فضل محمد چھ سات روز کے بعد اپنے مالک بھولا ناتھ کی مدد سے ریفیوجی کیمپ واقع جالندھر چھائونی میں