ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
حضرت اقدس مدنی قدس سرہ عفوودَرگزر کا پیکر تھے ۔انہوں نے اپنے مخالفوں کے لیے کبھی بددُعا نہیں فرمائی بلکہ دُعائے نیم شبی میں سب کے لیے اپنے مالک سے فضل وانعام اور عفوومغفرت مانگتے رہے ۔ حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ کے حالات وواقعات اکثر وبیشتر سننے میں آتے رہے ہیں ۔راقم سطور نے جناب عطاء الحق وحافظ عبدالرحمن جالندھری (حال مقیم محلہ گورونانک پورہ لا ئلپور) جو سیّدی ومولائی قطب الارشاد حضرت اقدس شاہ عبدالقادر رائپوری قدس سرہ (م ١٣٨٢ھ /١٩٦٢ئ) سے تعلقِ بیعت رکھتے ہیں ،کی زبانی بعض ناخوشگوار واقعات کئی مرتبہ سُنے ۔ان واقعات کے وہ ثقہ راوی ہیں، نتائج کے بارے میں اُن کی حیثیت عینی گواہوں کی ہے ۔گزشتہ رمضان المبارک ١٣٩٦ھ ١ میں ان واقعات کو سُپرد قلم کرنے کی نوبت آگئی ۔بھائی عطاالحق بیان کرتے گئے میں قلمبند کرتا چلا گیا ۔ یہ واقعات حقیقت ہیں افسانہ نہیں۔ قارئین ملاحظہ فرمائیں گے کہ جگر گوشۂ رسول ۖ کی توہین کرنے والوں کا حشر کیا ہوا۔ تقسیم برصغیر سے چند ماہ پیشتر اکتوبر ١٩٤٦ء میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّدحسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ دیوبند سے پنجاب تشریف لائے۔ مختلف شہروں میں رونق افروز ہوئے ،مقصدِ سفر پوراکرنے کے بعد لاہور سے .....میل میں سوار ہوئے ۔ اسی گاڑی سے مشہور مسلم لیگی لیڈر راجہ غضنفرعلی خاں کے سفر کا پروگرام تھا۔ اتفاقاً اُس کاسفر ملتوی ہوگیا لیکن پروگرام کے مطابق ہر اسٹیشن پر مسلم لیگی کارکن استقبال کے لیے موجود تھے۔ جب گاڑی امرتسرریلوے سٹیشن پر پہنچی تو مسلم لیگی کارکن راجہ غضنفر علی کو تلاش کرنے لگے ،ریلوے گارڈ نے کارکنوں کو بتایا کہ راجہ صاحب کا پروگرام ملتوی ہوگیا ہے وہ اس گاڑی میں سفر نہیں کررہے ہیں لیکن ساتھ ہی اُس نے شرارتاً انہیں بتایا کہ اس گاڑی کے فلاں ڈبے میں مولانا حسین احمد مدنی سفر کرر ہے ہیں ۔اس پروہ تمام مسلم لیگی کارکن اس ڈبے کے سامنے جا کھڑے ہوئے اورحضرت کے خلاف نعرہ بازی اورہلڑبازی شروع کردی ، ٹماٹر وغیرہ ان پر پھینکنے لگے۔ اتفاقاً امرتسر کاایک نوجوان عبدالرشید اپنا مال بُک کرانے کی غرض سے اسٹیشن پر آیا ہواتھا اُس نے ایک ڈبے کے پاس ہجوم دیکھا تو معلوم ہوا کہ ایک بزرگ کے ساتھ یہ لوگ نہایت بدتمیزی کر رہے ہیں ۔ وہ حضرت مدنی کو جانتا بھی نہیں تھا۔ ١ یہ تحریر آج سے تقریباً اُنتیس (٢٩)برس پہلے کی ہے۔