ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
سواری اور عورت) میں نحوست قراردی ہے مثلاً ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں : الشوم فی الدّار والمرأة والفرس ۔ (مسلم) ''گھر اور عورت اور گھوڑے میں نحوست ہے ''۔ اور ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں : لاعدوٰی ولا طیرة وانما الشوم فی ثلا ثہٍ المرأة والفرس والدّار۔ (مسلم ) '' نہ بیماری کا متعدی ہونا ہے اور نہ کوئی بدفالی اور نحوست ہے ۔اور نحوست توتین چیزوں میں ہے عورت ، گھوڑے اور گھر میں''۔ اس کے محققین اہلِ علم حضرات نے مندرجہ ذیل دو جواب دئیے ہیں : (١) ان حدیثوں کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اگر نحوست کا حقیقت میں کوئی وجود ہوتا تو اِن تین چیزوں میں نحوست ضرور ہوتی ، لیکن نحوست کا واقع میں کوئی وجود نہیں ۔ لہٰذا اِن چیزوں میں بھی نحوست نہیں ۔ اور اِس کی دوسری احادیث سے تائید ہوتی ہے چنانچہ ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں : انہ قال ان یکن من الشوم شییٔ حق ففی الفرس والمرأة والدّار (مسلم ) '' رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا کہ اگر واقع میں کسی چیز کے اندر نحوست ہوتی تو اس کی مستحق یہ تین چیزیں تھیں یعنی گھوڑا، عورت اور گھر''۔ (٢) دوسرا جواب یہ ہے کہ گھر، گھوڑے اورعورت میں حقیقی نحوست مراد نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ یہ چیزیں بعض اوقات طبیعت کی ناپسندیدگی کا ذریعہ بن جاتی ہیں اورپھرمختلف فتنے اور مسائل پیدا ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے بظاہر نحوست والی صورت ِحال پیدا ہو جاتی ہے اگرچہ حقیقت میںنحوست نہیں ہوتی مثلاً عورت کا بانجھ ہونا ، بدزبان ہونا، خاوند کی نظرمیںبدصورت اور ناپسندیدہ ہونا۔ گھرکا تنگ اور چھوٹاہونا، اس میں تازہ ہوا اورروشنی کا نہ ہونا ، اس کے پڑوسی کا خراب ہونا، وغیرہ وغیرہ ۔ اور گھوڑے (اور اس میں آج کل اپنی سواری کا ہونا بھی شامل ہے)کا شریر ہونا ،اس پر سواری اور سفر کا دُشوار ہونا یا مالک کی مرضی کے موافق نہ ہونا ، وغیرہ وغیرہ ۔ فائدہ : حدیث میں گھوڑے سے مراد عام سواری ہے خواہ گھوڑے کی سواری ہو یا دوسری مثلاً آج کل کے لحاظ سے گاڑی ۔ حدیث میں گھر ،گھوڑے اورعورت کا ذکر ایک خاص وجہ سے کیا گیاہے اوروہ یہ ہے کہ ان