Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005

اكستان

26 - 64
من بشرنی بخروج صفر بشرتہ بالجنة۔ (موضوعات ملا علی قاری ص ٦٩)
'' جو شخص مجھے (یعنی بقول ان لوگوں کے حضور  ۖ کو )صفر کے مہینے کے ختم ہونے کی خوشخبری دے گا میں اُس کو جنت کی بشارت دوں گا''۔
	اس روایت سے یہ لوگ صفر کے مہینہ کے منحوس اور نامراد ہونے کی دلیل پکڑتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صفر میں نحوست تھی اسی لیے تو نبی  ۖ نے صفر صحیح سلامت گزرنے پر جنت کی بشارت دی ہے۔
	اس سلسلے میں یاد رکھنا چاہیے کہ اول تو یہ حدیث ہی صحیح نہیں بلکہ من گھڑت اورموضوع ہے ۔ یعنی حضور ۖ سے صحیح سند کے ساتھ اس کا ثبوت نہیں بلکہ بعد کے لوگوں نے خود گھڑ کر اِس کی نسبت آپ  ۖ کی طرف کردی ہے ، چنانچہ خود ملاعلی قاری رحمہ اللہ جو بہت بڑے جلیل القدر محدث ہیںوہ اسے اپنی کتاب ''الموضوعات الکبیر''میں درج فرماکر اس کو بے بنیاد اوربے اصل قرار دے رہے ہیں ۔ دوسرے اس منگھڑت روایت کے مقابلے میں بے شمار صحیح احادیث صفر کے منحوس اور نامراد ہونے کی نفی کررہی ہیں لہٰذا صحیح احادیث کے مقابلہ میں موضوع (من گھڑت )روایت پیش کرنا کسی طرح بھی صحیح نہیں۔ تیسرے بذاتِ خود اس روایت میں صفر کے مہینہ کے منحوس ہونے کی کوئی دلیل بلکہ اشارہ تک بھی نہیں، لہٰذا اس روایت کے الفاظ سے صفر کے مہینے کو منحوس سمجھنا صرف اپنا اختراع اورخیال ہے، چنانچہ اس روایت کے الفاظ پر غور کرنے سے ہر صاحب ِعقل اس بات کو بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ چوتھے تھوڑی دیر کے لیے اس روایت کے موضوع اورمن گھڑت ہونے سے نظر ہٹا کردوسرے قواعد کو سامنے رکھتے ہوئے اگرغور کیا جائے تواس کا صحیح مطلب ان لوگوں کے بالکل خلاف جاتا ہے ، چنانچہ اس کا صحیح مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ آنحضرت  ۖ  کا وصال ربیع الاول کے مہینے میں ہونے والا تھا اور آپ  ۖ  وصال کے بعد اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے مشتاق تھے جس کی وجہ سے آپ کو ماہِ صفر کے گزرنے اور ربیع الاول کے شروع ہونے کی خبر کا انتظار تھا اورایسی خبر لانے پر آپ  ۖ نے اس بشارت کو مرتب فرمایا۔ تصوف کی بعض کتابوں میں اسی مقصد کے لیے اس روایت کو ذکر کیا گیا ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس روایت کا صفر کی نحوست سے دُور کا بھی تعلق نہیں بلکہ یہ مضمون اورمفہوم خود ساختہ ہے۔
	خلاصہ یہ ہے کہ ایک صورت میں خود یہ روایت خود ساختہ ہے اوردوسری صورت میںاس کا مضمون
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 3درس حدیث 5 1
4 حضرت معاذرضی اللہ عنہ کی اپنے شاگردوں کونصیحت : 5 3
5 حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا مقام و مرتبہ : 6 3
7 قُبَّةُ الاسلام '' کوفہ ،یہاں صحابہ کی بہت بڑی تعداد تھی 6 3
8 حضرت عبداللہ ابن سلام رضی اللہ عنہ کو جنت کی بشارت : 7 3
9 عشرہ مبشرہ کے علاوہ اور حضرات بھی ہیں جن کو جنت کی بشارت ہے : 8 3
10 جنت کی بشارت اورحضرت بلال رضی اللہ عنہ : 8 3
11 ماہِ صفرکے احکام اور جاہلانہ خیالات 10 1
12 ماہِ صفر ......اسلام کا دوسرا مہینہ : 10 11
13 ''صفر''کے معنٰی : 10 11
14 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ 10 11
15 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ 10 11
16 صفر کے متعلق جاہلیت کے عجیب وغریب توہُّمات اورخیالات : 11 11
17 (١) ماہِ صفر اور ''نسی ٔ ''کی رسم : 11 11
18 (٢)''صفر'' اوربدفالی : 12 11
19 (٣)''صفر'' اور پیٹ کا کیڑا : 13 11
20 (٤) ''صفر'' اورپیٹ کی بیماری : 13 11
21 (٥)''صفر''اوریرقان : 13 11
22 ماہِ صفر سے متعلق موجودہ دور کی توہم پرستیاں : 13 11
23 (١) ماہِ صفر اور تیرہ تیزی : 13 11
24 (٢)ماہِ صفر اور ابتدائی تیرہ دن : 14 11
25 (٣) ماہِ صفر اورجنّات کا آسمانوں سے نزول : 14 11
26 (٤) ماہِ صفر اورقرآن خوانی : 14 11
27 (٥) ماہِ صفراور شادی بیاہ کی تقریبات : 15 11
28 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید 16 11
29 صفر کو منحوس یا بُرا کہنے کی نسبت اللہ کی طرف لوٹتی ہے : 18 11
30 نحوست دراصل ''بداعمالیوں ''میں ہے : 19 11
31 کیا گھر، سواری اور عورت میں نحوست ہے؟ 23 11
32 نحوست سے متعلق ایک لطیفہ : 25 11
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 25 11
34 ماہِ صفر کے آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراس سے متعلق بدعات : 27 11
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتوٰی 30 11
36 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّدحسین احمد صاحب مدنی رحمة اللہ علیہ کے آخری سفر پنجاب کی رُوح فرسا رُوداد 32 1
37 چندمثالیں پیش کرنے کے بعد تحریر فرماتے ہیں : 32 36
38 اسلام اپنے اعلیٰ اوصاف کی وجہ سے دوسرے سب دینوں پر غالب ہے 40 1
39 رشوت : 40 38
40 چوری : 41 38
41 حسب ِذیل اصول پرزندگی گزاریں : 48 38
42 حدیث ِ نظر 53 1
43 قادیانیوںکو دعوتِ اسلام 54 1
44 وفیات 57 1
45 اہم اعلان 58 1
46 دینی مسائل 60 1
47 اقامت کے مسائل : 60 46
48 مسافر اور مقیم کی امامت واقتداء کے مسائل : 62 46
49 نماز کے اندر نیت بدلنے کے مسائل : 62 46
50 متفرقات : 63 46
Flag Counter