نتاثرات اس کتاب کی اہمیت واضح کرنے کے لیے کافی ہیں ۔ مولانا کتاب کے مقدمہ میں تحریر فرماتے ہیں :
میرے خیال میں ایسی معلومات افزا اور محنت وژرف نگاہی سے مرتب کی گئی تحریر کے لیے کسی کے مقدمہ کی ضرورت بھی نہیں کہ ’’ مشک آں باشد کہ خود ببوید نہ کہ عطار بگوید‘‘ میں سمجھتا ہوں یہ رسالہ اس سے بالاتر ہے کہ اس پر تعارفی تحریر لکھی جائے اس رسالہ کے دیکھنے سے آپ کے بارے میں حسن ظن میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا اور امید یں قائم ہوگئیں کہ اللہ تعالیٰ آپ سے اور بہت سے اہم علمی کام لے گا۔ ’’اللہم زد فزد‘‘
امید کہ کتاب کی قدر افزائی کی جائے گی اور اس کو عام کرکے امت کو ایک اسلامی شعار کی طرف متوجہ کیا جاسکے گا۔
وماذلک علی اللہ بعزیز۔
(ماہنامہ ارمغان شاہ ولی اللہ ، شمارہ ستمبر۔ اکتوبر ۲۰۰۲ء)
٭٭