کے دعویٰ کے مطابق مطلق ارسال لحیہ واجب ہے، اور داڑھی کی اصلاح اور کاٹ چھانٹ سے متعلق احادیث ضعیف اور مردود ہیں ، زیرِ نظرکتاب تفریط پر مبنی اسی نظریہ کی تردید کے لیے ہے، فاضل مصنف نے ایک مشت سے زائد داڑھی کی اصلاح کے جواز پر احادیث مرفوعہ وموقوفہ،آثار تابعین اور اقوال مجتہدین سے استدال کیا ہے ان احادیث پر اس طبقہ کی طرف سے کیے جانے والے تمام اشکالات کا کافی وشافی جواب دیکر یہ ثابت کیا ہے کہ یہ احادیث معتبر اور قابل استدلال ہیں ، آخر میں خود اسی مکتب فکر کی انتہائی اہم اور معتبر کتاب’’ فتاویٰ ثنائیہ‘‘ سے تین فتوے نقل کرنے کے ساتھ ساتھ عالم عرب کے تین علماء شیخ البانی، یوسف القرضاوی اور سید صابق سے بھی یہی نقطۂ نظر نقل کیا ہے،جو جمہور امت کا ہے، دورانِ بحث کتاب میں مصنف کا رویہ سنجیدہ اور عالمانہ ہے، اپنے موقف کے ثبوت میں انہوں نے جابجا مختلف کتب کے حوالے دیے ہیں ، ان کا طرز استدلال فن حدیث سے ان کی واقفیت کا ثبوت دیتا ہے، البتہ اگر کتاب کا اردو نام ’’داڑھی کی شرعی حیثیت‘‘ کے بجائے کچھ اور ہوتا تو مناسب تھا۔کیونکہ اسی نام سے اس موضوع پر پہلے بھی کتاب شائع ہوچکی ہے، نام کی یکسانیت قارئین کے لیے اشتباہ اور خلجان پیدا کرسکتی ہے، کتاب ۷۱؍صفحات پر مشتمل ہے،کتاب معیاری ہے، البتہ جلد نہیں ہے،آخر میں مراجع کی فہرست بھی دی گئی ہے، امید ہے کہ یہ کتاب اپنے موضوع میں مفید ثابت ہوگی۔
(الفاروق، کراچی شمارہ جمادی الثانی۱۴۱۳ھ)