ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں اور یہی امام ابو حنیفہؒ کا قول ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ امام محمد اور امام یوسف بھی اسی کے قائل ہیں ۔
ایک اور روایت امام ابوحنیفہؒ سے اسی سے متعلق موجود ہے:
أبوحنیفۃ عن الھیثم عن رجل أن أبا قحافۃ أتی النبی ﷺ ولحیتہ قد انتشرت ، وقال : لو أخذتم وأشار بیدہ الی نواحی لحیتہ۔۱؎
امام ابوحنیفہ ہیثم سے وہ ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ ابو قحافہ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو ان کی داڑھی بکھری ہوئی تھی، راوی کہتے ہیں کہ آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ کاش تم کاٹ لیتے اور آپؐ نے اپنے ہاتھ سے ان کی داڑھی کے ارد گرد اشارہ کیا۔
یہ حدیث مرسل یا منقطع ہے لیکن اس سے اس کی حجیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اس لیے کہ امام ابو حنیفہؒ، امام مالکؒ، اور اکثر تابعین کے نزدیک مرسل اور منقطع روایات قابل حجت ہیں ۔
ملا علی قاریؒ (متوفی ۱۰۱۴ھ) نے جن کے علومرتبہ اور اجتہاد کے شوکانیؒ جیسے لوگ بھی معترف ہیں اس حدیث کا مفہوم شرح مسند ابی حنیفہ میں اس طرح بیان کیا ہے:
لو أخذتم نواحی لحیتہ طولاً وعرضاً وترکتم قدر المستحب، وھی مقدار القبضۃ وھی الحد المتوسط بین الطرفین المذمومین من ارسالھا مطلقاً ومن حلقھا وقصھا علی وجہ استئصال۔۲؎
کاش تم داڑھی کے اطراف اور طول وعرض سے کاٹ دیتے اور مستحب کی مقدار چھوڑ دیتے اور مستحب کی مقدار ایک مشت ہے اور یہی متوسط حد ہے، باعتبار دو مذموم صورتوں کے کہ اسے مطلق چھوڑ دیا جائے یا اسے منڈ وادیا جائے یا جڑ سے کاٹ دیا جائے۔
------------------------------
۱؎ جامع المسانید ۲؍ ۳۰۹، ۳۱۰ ۲؎ شرح مسند ابی حنیفۃ ص۴۱۳۔۴۱۴