کردی گئی ۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ ص کی روایت ہے کہ :
أن رسول اﷲ ﷺ نھیٰ عن قیل وقال وکثرۃ السوال۔
رسول اﷲ ﷺ نے قیل وقال اور کثرت سوال سے منع فرمایا ہے ۔
حضرت ثوبان ص روایت فرماتے ہیں کہ :
قال رسول اﷲ ﷺ سیکون أقوامٌ من أمتی یتغلطون فقھاء ھم بعضل المسائل اولٰئک شرار أمتی۔
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری امت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو فقہاء کو مشکل اور لاینحل مسائل میں الجھا کر غلطی میں مبتلا کریں گے ، یہ بدترین لوگ ہوں گے ۔
حضرت معاویہ بن ابی سفیان ص سے روایت ہے کہ :
أن النبی ﷺ نھیٰ عن الاغلوطات۔
نبی کریم ﷺ نے اغلوطات سے منع فرمایا ہے ۔
عیسیٰ بن یونس فرماتے ہیں کہ اغلوطات ایسے مسائل ہیں جن کی حاجت نہیں ہے ، ان کے متعلق کیوں اور کیسے کا سوال کیا جائے ۔
حضرت حسن بصری ؒ فرماتے ہیں کہ سب سے شریر بندہ وہ ہے جو فضول مسائل دریافت کرکرکے امت کو اندھیرے میں ڈال دے ۔
حضرت علی بن ابی طالب صنے ایک روز فرمایا کہ جو چاہو پوچھو ، ابن کواء نے کہا کہ حضرت ! چاند میں سیاہی کیسی ؟ فرمایا اﷲ تمہیں ہلاک کرے ایسی بات کیوں