تادیب سے اطاعت گذاروں میں سبقت اوران کے حسن موعظت سے کوتاہ دستوں میں ہمت کاداعیہ ابھرتاہے ، ساری مخلوق ان کے علم کی محتاج ہے اورباطل کے خلاف حق کی دلیل انہیں کے اقوال ہیں ، ساری مخلوق کوان کی اطاعت لازم اوران کی نافرمانی خطرناک غلطی ہے،جس نے ان کی پیروی کی وہ ہدایت کی راہ پررہااورجس نے ان کی پیروی چھوڑی وہ بھٹک گیا،مسلمانوں کے بادشاہ کواگرکسی معاملہ میں تردد ہوتوضروری ہے کہ علماء ہی کی طرف رجوع کرے اورانہیں کی رائے پرعمل کرے، امراء کوکسی مسئلہ میں اشتباہ ہوتوانہیں کی بات فیصل اورمعتمدہوگی ،قاضیوں کوکہیں مشکل معاملہ درپیش آجائے توعلماء ہی کے قول پرفیصلہ دیں گے اوراسی پراعتمادکریں گے۔
یہ لوگ بندوں کے چراغ ،شہروں کے روشن منارے،تقویم امت کے سروسامان اورحکمت کے سرچشمے ہیں ،شیطان ان سے جلتاہے،اہل حق کے قلوب ان سے زندگی پاتے اوراہل باطل کے نفوس ان سے موت کے گھاٹ اترتے ہیں ،زمین میں ان کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان میں تارے،ان کی روشنی سے بحروبرکی تاریکیوں میں رہنمائی ہوتی ہے،جب ستارہ چھپ جاتاہے توآدمی حیران ہوجاتاہے اورجب اس کے نورسے تاریکی چھٹ جاتی ہے تونگاہیں کام کرنے لگتی ہیں ،اگرکوئی مجھ سے پوچھے کہ تمہارے ان دعوئوں کی دلیل کیاہے؟تومیں کہوں گاکہ کتاب اللہ،پھر سنت رسول اللہ ،پھراگرکوئی پوچھے کہ اچھاایسی باتیں سنائوجس سے انسان کے دل میں علم کی تڑپ اوراللہ ورسول کی مرضیات کے حصول کی رغبت جوش زن ہوتو میں گذارش کروں گاکہ اللہ تعالیٰ کاارشادہے۔یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْاإِذَاقِیْلَ لَکُمْ تَفَسَّحُوْافِی الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوْایَفْسَحِ اللّٰہُ لَکُمْ وَإِذَاقِیْلَ