ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
لیلةالقدر کن راتوں میں ہوتی ہے ؟ لیلةالقدر کن راتوں میں ہوتی ہے اللہ تعالیٰ نے اِس امر کومخفی رکھا ہے، آنحضرت ۖ نے بھی اس کی کوئی مستقل تعیین نہیں فرمائی اس لیے اس شب کی تعیین میں علماء کے مختلف اقوال پائے جاتے ہیں : (١) امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا مشہور قول یہ ہے کہ یہ تمام سال میں دائر رہتی ہے۔ (٢) حضرت قاضی ابویوسف اور امام محمد رحمہما اللہ کا قول یہ ہے کہ تمام رمضان کی کسی ایک رات میں ہے جو متعین ہے مگر معلوم نہیں۔ (٣) شافعیہ کاراجح قول یہ ہے کہ اکیسویں شب میں ہونا اقرب ہے۔ (٤) حضرت امام مالک و امام احمد بن حنبل رحہمہا اللہ کا قول یہ ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں دائر رہتی ہے، کسی سال کسی رات میں اور کسی سال کسی دوسری رات میں۔عَنْ عَائِشَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ تَحَرَّوْا لَیْلَةَ الْقَدْرِ فِی الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔ ١ ''حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا شب ِ قدر کو تلاش کرو رمضان کی آخری دس راتوں میں سے طاق راتوں میں۔'' جمہور علماء کے نزدیک آخری عشرہ اکیسویں رات سے شروع ہوتا ہے، عام ہے کہ مہینہ اُنتیس کا ہو یا تیس کا اس حساب سے حدیث ِ بالا کے مطابق شب ِ قدر کی تلاش ٢١، ٢٣، ٢٥، ٢٧، ٢٩ ویں راتوں میں کرنا چاہیے۔عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَجُلًا مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ۖ اُرُوْا لَیْلَةَ الْقَدْرِ فِی الْمَنَامِ فِی السَّبْعِ الْاَوَاخِرِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اُرٰی رُؤْیَاکُمْ قَدْ تَوَاطَاَتْ فِی السَّبْعِ الْاَوَاخِرِ فَمَنْ کَانَ مُتَحَرِّیْھَا فَلْیُتَحَرَّھَا فِی السَّبْعِ الْاَوَاخِرِ۔ ٢ ------------------------------١ بخاری شریف ج ١ ص ٢٧٠ ، مسند احمد ج ٦ ص ٧٣ ، سُنن کبرٰی للبیہقی ج ٤ ص ٣٠٨ ٢ بخاری ج ١ ص ٢٧٠ ، مسلم ج ١ ص ٣٦٩