ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
شرطیں : نذر اور منت کے جائز ہونے کی چار شرطیں ہیں ذیل کی تصریح میں مطالعہ فرمائیے :اَلْاَصْلُ اَنَّ النَّذْرَ لَا یَصِحُّ اِلاَّ بِشُرُوْطٍ۔اَحَدُھَا اَنْ یَّکُوْنَ الْوَاجِبُ مِنْ جِنْسِہ شَرْعًا فَلِذٰلِکَ لَمْ یَصِحَّ النَّذْرُ بِعِیَادَةِ الْمَرِیْضِ ۔ وَالثَّانِیْ اَنْ یَّکُوْنَ مَقْصُوْدًا لاَ وَسِیْلَةً فَلَمْ یَصِحَّ النَّذْرُ بِالْوُضُوْئِ وَسَجْدَةِ التِّلَاوَةِ ۔ وَالثَّالِثُ اَنْ لَّا یَکُوْنَ وَاجِبًا فِی الْحَالِ اَوْ فِیْ ثَانِی الْحَالِ فَلَمْ یَصِحَّ لِصَلٰوةِ الظُّھْرِ وَغَیْرِھَا مِنَ الْمَفْرُوْضَاتِ۔ وَالرَّابِعُ اَن لَّا یَکُوْنَ الْمَنْذُوْرُ مَعْصِیَةً بِاِعْتِبَارِ نَفْسِہ۔ الفتاوی الھندیہ المعروف بفتاوی عالمگیریہ ۔ ( البحرالرائق ج٢ ص ٣١٦) ''اصل بات یہ ہے کہ نذر چند شرطوں کے بغیر صحیح نہیں ہوتی : ایک یہ کہ جس(عمل) کی نذر کی جارہی ہے وہ ایسے فعل کا ہم جنس ہو جس کو شرعًا وجوب کا درجہ حاصل ہوجاتا ہو لہٰذا عیادتِ مریض کی نذر صحیح نہیں ہوگی کہ فلاں کام ہو گیا تو میں بیمار کی مزاج پرسی کے لیے جاؤں گا کیونکہ مزاج پرسی کوئی شرعی فرض نہیں ہے ۔ دوسرے یہ کہ یہ فعل ایسا ہو جو نظر شریعت میں مقصود ہوتا ہو اُس کی صرف یہ حیثیت نہ ہو کہ کسی دوسری عبادت کا صرف وسیلہ بن جاتا ہو لہٰذا وضو یا سجدہ تلاوت کو منت میں پیش کرنا صحیح نہیں ہوگا کہ یہ کام ہوجائے تو وضو کروں گا کیونکہ وضو صرف وسیلہ ہے مستقل عبادت نہیں ہے۔ تیسرے یہ کہ اُس وقت یا دوسرے وقت یہ فعل واجب نہ ہوتا ہو لہٰذا نمازِ ظہر وغیرہ فرائض کی نیت ماننی صحیح نہیں ہوگی۔ چوتھے یہ کہ یہ فعل معصیت نہ ہو مثلاً یہ کہے کہ یہ کام ہو گیا تو میں ناچ کراؤں گا فلاں پیر کی قبر پر جا کر سجدہ کروں گا (ایسی نذر قابلِ اعتبار نہیں بلکہ گناہ ِ عظیم ہے)۔''