ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
شروع کی ، سال کے آخر میں اُس کے پاس پانچ ہزار روپے جمع ہو گئے تو کیا اس تاجر کو صرف تین ہزار روپے کی زکٰوة ادا کرنی ہوگی یا پانچ ہزار کی ؟ جواب : اسے پانچ ہزار روپے کی زکٰوة دینی ہوگی۔ سوال : اگر کسی نے سال گزرنے سے پہلے ہی اپنی زکٰوة ادا کردی تو کیاادا ہو جائے گی ؟ جواب : ادا ہو جائے گی۔ سوال : جس کو زکٰوة دی جائے اُسے یہ بتا دینا کہ یہ مالِ زکٰوة ہے، ضروری ہے یا نہیں ؟ جواب : یہ ضروری نہیں بلکہ اگر انعام کے نام سے یا کسی غریب کے بچوں کو عیدی کے نام سے دے دو جب بھی زکٰوة ادا ہو جائے گی ۔ سوال : زرعی زمین یا باغ سے پیداوار پر عُشر ہے، عُشر کے کیا معنٰی ہیں اوراس کی ادائیگی کا کیا طریقہ ہے ؟ جواب : عُشر کے معنٰی ہیں دسواں ۔ پیداوار پر جو زکٰوة ہوتی ہے اُس کے قاعدے الگ ہیں اورنام بھی الگ ہیں، اگر زمین بارانی ہے یا نہر سے پانی دیا جاتا ہے تو اُس میں عُشر یعنی دسواں حصہ خدا کے نام پر مصارفِ زکٰوة میں دیا جائے گا اورایسی زمین عُشری کہلائے گی اوراگر رَہٹ وغیرہ سے آبپاشی ہوتی ہے تو اُس میں بیسواں حصہ نکالاجائے گا ۔صدقۂ فطر صدقہ فطر ہر اُس مسلمان پر واجب ہے جس پر زکٰوة فرض ہے یا زکٰوة توفرض نہیں لیکن نصاب کے برابر قیمت کا اورکوئی مال اُس کی حاجاتِ اصلیہ سے زائد اُس کے پاس ہے چاہے اُس نے روزے رکھے ہوں یا نہ رکھے ہوں۔ صدقہ فطر نابالغ اولاد کی طرف سے بھی دیا جائے گا، اگر نابالغ اولاد خود مالدارہوتو باپ کے ذمہ نہیں بلکہ اُن ہی کے مال میں سے باپ اُن کی طرف سے صدقہ ادا کردے ۔