ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
(اس لیے کہ انہوں نے آدمیوں پر طعن کیا تھا) اور ان سے دریافت فرماتے ہیں کہ اے فرشتو ! اُس مزدور کا جو اپنی خدمت پوری پوری ادا کردے کیا بدلہ ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی اُجرت پوری دے دی جائے ، تو ارشاد ہوتا ہے کہ فرشتو میرے غلاموں نے اور باندیوں نے میرے فریضہ کو پورا کردیا پھر دعا کے ساتھ چلاتے ہوئے (عید گاہ کی طرف) نکلے ہیں، میری عزت کی قسم میرے جلال کی قسم میری بخشش کی قسم میرے علو ِ شان کی قسم میرے بلندیِ مرتبہ کی قسم میں اِن لوگوں کی دعا ضرور قبول کروں گا پھر ان لوگوں کو خطاب فرما کر ارشاد ہوتا ہے کہ جاؤ تمہارے گناہ معاف کردیے ہیں اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں سے بدل دیا ہے، پس یہ لوگ عیدگاہ سے ایسے حال میں لوٹتے ہیں کہ ان کے گناہ معاف ہوچکے ہوتے ہیں۔'' اس کے علاوہ بھی متعدد احادیث میں شب ِ قدر کے اندر فرشتوں کے زمین پر اُترنے کے بارے میں تفصیل آئی ہے بعض احادیث سے مفہوم ہوتا ہے کہ جبریل علیہ السلام اِس شب میں عبادت کرنے والوں سے مصافحہ کرتے ہیں جس کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں دل میں رِقت پیداہوجاتی ہے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں۔لیلة القدر میں صبح صادق تک خیرو برکت اور امن و سلامتی کاہونا : اللہ تعالیٰ نے لیلة القدر کے بارے میں فرمایا ہے سَلَام وہ شب سراپا سلام ہے، اس کے مفسرین نے بہت سے مطلب بیان کیے ہیں : ٭ ایک یہ کہ فرشتے ابتدائِ رات سے لے کر صبح صادق تک فوج در فوج آسمان سے زمین پر اُترتے رہتے ہیں اور شب بیداروں اور عبادت گزاروں کوسلام کرتے ہیں،یہ مطلب حضرت امام شعبی نے بیان فرمایا ہے، فرشتوں کے سلام کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ اس میں اُمت ِمحمدیہ کی بڑی فضیلت کااظہار ہوتا ہے کیونکہ پہلے فرشتے صرف انبیاء پراُ ترتے تھے وحی لے کر اور اب اُمت ِ محمدیہ پر