ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
'' حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بہت سے صحابہ کرام کو خواب میں شب ِ قدر (رمضان کی) آخری سات راتوں میں دکھلائی گئی چنانچہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سب کے خواب آخری سات راتوں پرمتفق ہیں لہٰذا جو شخص شب ِ قدر پانا چاہے تو وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔ '' اس حدیث میں یہ احتمال بھی ہے کہ آخری سات راتوں سے وہ راتیں مراد ہوں جو بیس کے فورًا بعد ہیں یعنی اکیسویں شب سے ستائیویں شب تک، یا سب سے آخری سات راتیں مراد ہوں یعنی تیئسویں شب سے اُنیتسویں شب تک۔عَنْ زِرِّبْنِ حُبَیْشٍ یَّقُوْلُ سَاَلْتُ اُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ فَقُلْتُ اِنَّ اَخَاکَ ابْنَ مَسْعُوْدٍ یَّقُوْلُ مَنْ یَقُمِ الْحَوْلَ یُصِبْ لَیْلَةَ الْقَدْرِ فَقَالَ رَحِمَہُ اللّٰہُ اَرَادَ اَنْ لَّا یَتَّکِلَّ النَّاسُ اَمَا اَنَّہ قَدْ عَلِمَ اَنَّھَافِیْ رَمَضَانَ وَاَنَّھَا فِی الْعَشْرِالْاَوَاخِرِوَاَنَّھَا لَیْلَةُ سَبْعٍ وَّعِشْرِیْنَ ثُمَّ حَلَفَ لَا یَسْتَثْنِیْ اَنَّھَا لَیْلَةُ سَبْعٍ وَّعِشْرِیْنَ فَقُلْتُ بِاَیِّ شَیْئٍی تَقُوْلُ ذَالِکَ یَااَبَاالْمُنْذِرِ قَالَ بِالْعَلَامَةِ اَوْبِالآیَةِ الَّتِیْ اَخْبَرَنَارَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَنَّھَا تَطْلُعُ یَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَھَا۔ ١ '' حضرت زر بن حُبیش (جو اکابر تابعین میں سے ہیں) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ کے دینی بھائی عبد اللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ جو کوئی پورے سال کی راتوں میں کھڑا ہوگا (یعنی ہر رات عبادت کیا کرے گا) اُس کو شب ِ قدر نصیب ہوہی جائے گی (یعنی لیلة القدر سال کی کوئی نہ کوئی رات ہوتی ہے پس جو اِس کی برکات کا طالب ہو اُسے چاہیے کہ ------------------------------١ مسلم ج ١ ص ٣٧٠ ، ترمذی ج ١ ص ١٦٤ ، ابو داود ج ١ ص ١٩٥ ، مسند حمیدی ج ١ ص ١٨٥ صحیح ابن حبان صحیح بن خزیمہ ج ٣ ص ٣٢١ ، سُنن کبرٰی للبیہقی ج ٢ ص ٣١٢ شعب الایمان للبیہقی ج٣ص ٣٣٠ ، فضائل الاوقات ص ٢٣٨