ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
اُترتے ہیں سلام و دعا کرنے کے لیے۔ ٭ دوسرا یہ کہ یہ رات شرور وآفات سے محفوط و سلامت رہتی ہے فرشتے اس میں خیرات وبرکات اور سعادتیں لے کر اُترتے ہیں کسی تکلیف دہ چیز کو لے کرنہیںاُترتے۔ ٭ تیسرا یہ کہ یہ رات تیز آندھیوں، بجلیوں اور کڑک سے سلامتی والی ہے یعنی یہ چیزیں اس میں نہیں ہوتیں، یہ مطلب ابو مسلم نے بیان فرمایا ہے۔ ٭ چوتھا یہ کہ یہ رات شیطان کے شر سے سلامت ہے یعنی اس رات شیطان کسی قسم کی برائی اور ایذرسانی نہیں کر سکتا، یہ مطلب حضرت مجاہد تابعینے بیان فرمایا ہے ۔ ١لیلة القدر میں عبادت کرنے سے اگلے پچھلے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں : عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ اَنَّہ سَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ عَنْ لَیْلَةَ الْقَدْرِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ فِیْ رَمَضَانَ فَالْتَمِسُوْھَا فِی الْعَشْرِالْاَوَاخِرِ فَاِنَّھَا فِیْ وِتْرٍ فِیْ اِحْدٰی وَعِشْرِیْنَ اَوْثَلَاثٍ وَّعِشْرِیْنَ اَوْخَمْسٍ وَّعِشْرِیْنَ اَوْسَبْعٍ وَّعِشْرِیْنَ اَوْ تِسْعٍ وَّعِشْرِیْنَ اَوْفِیْ آخِرِ لَیْلَةٍ فَمَنْ قَامَھَا اِبتِغَائَ ھَااِیْمَانًاوَّاِحْتِسَابًا ثُمَّ وُفِّقَتْ لَہ غُفِرَلَہ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ وَمَا تَاَخَّرَ۔ ٢ '' حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ۖ سے لیلة القدر کے بارے میں سوال کیا توآپ نے فرمایا وہ رمضان میں ہوتی ہے تم اسے رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو، وہ طاق راتوں میں ہوتی ہے ٢١ میں یا ٢٣ میں یا ٢٥ میں یا ٢٧ میں یا ٢٩ میں یاآخری شب میں، جو شخص اس شب میں اس کی جستجومیں کھڑا ہوتا ہے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے پھر اُسے وہ نصیب بھی ہوجاتی ہے تواُسکے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ '' ------------------------------ ١ تفصیل کے لیے دیکھے :تفسیرِ کبیر ج ٣٢ ص ٣٦ ، فضائل الاقات للامام البیہقی ص ٢٥٥ و٢٥٦ شعب الایمان ج ٣ ص ٣٣٨ ٢ مُسند احمد ج ٥ ص ٣١٨ ، مجمع الزوائد ج ٣ص ١٧٥