ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
غیر مسلموں کو یہ حق ِتبلیغ نہیں : مگر دوسروں کو جن کے پیغمبر ایسے نہیں بوجوہ مذکوہ بالا یہ حق نہیں پہنچتا اس لیے مسلمانوں کے آقائے نامدار علیہ السلام نے ارشاد فرمادیالِیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ مِنْکُمُ الْغَائِبَ۔ ١ ''جو لوگ میری مجلس میں موجود ہیں وہ غائب ہو نے والوں (یعنی جو موجود نہیں ہیں) کو میری تعلیمات پہنچادیں۔ '' دوسری جگہ فرماتے ہیں :بَلِّغُوْا عَنِّیْ وَلَوْ اٰیَةً۔ ٢ ''میری طرف سے لوگوں کو (احکام اور شریعت ِحقہ )پہنچاؤ اگرچہ ایک ہی آیت ہو۔'' تیسری جگہ فرماتے ہیں :یَا عَلِیُّ لَاَنَ یَھْدِیَ اللّٰہُ بِکَ رَجُلًا وَاحِدًا خَیْر لَّکَ مِنْ اَنْ یَکُوْنَ لَکَ حُمْرُ النَّعَمِ ۔ ٣ ''اے علی (رضی اللہ عنہ) ! اگر تمہارے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ ایک مرد کو بھی ہدایت کردے تووہ تمہارے لیے( تمام دنیا اور اُس کے) خزانوں سے بہتر ہے۔'' قرآن شریف میں فرماتے ہیں :( ھُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہ بِالْھُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ )(سُورة التوبة : ٣٣ ) ''اللہ تعالیٰ وہ ذات ِ پاک ہے جس نے اپنے پیغمبر کو سچا دین اورہدایت دے کر اِس لیے بھیجا کہ وہ تمام دینوں پر اِس کوغالب کردے اگرچہ کافر اِس کو پسند نہ کریں۔'' یہی وہ فرائض تھے جنہوں نے مسلمانوں کو بے چین کردیا تھا اور جس کی وجہ سے ان کو نیند اور آرام حرام ہو گیا تھا ان کو اپنے پیارے اوطان میں ٹھہرنا اور اپنی زندگانی کی خدمتیں کرنی وبالِ جان ہوگئی تھیں، اسی عام خیر خواہی نے اُن کو اہل و عیال، زن و فرزند، عزیز و اقارب، تن من دھن سب سے جدا کر دیا، اسی حقیقی اصلاح کے وجوب نے اُن کو مجبور کردیا کہ وہ اطراف ِ عالم میں سچی روشنی کی مشعلیں ------------------------------١ بخاری شریف کتاب العلم رقم الحدیث ١٠٥ ٢ بخاری شریف رقم الحدیث ٣٤٦١ ٣ بخاری شریف کتاب المغازی رقم الحدیث ٤٢١٠