ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
لَیْلَة سَمْحَة طَلِقَة لَاحَارَّة وَلَا بَارِدَة تُصْبِعُ شَمْسُھَاصَبِیْحَھَاضَعِیْفَةً حَمْرَائُ ۔ ١ ''یہ ایک نرم، چمکدار رات ہے، نہ گرم نہ سرد ،اس کی صبح سورج کمزور اور سرخ طلوع ہوتا ہے۔'' حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ نے شب ِ قدر سے متعلق ارشاد فرمایا :وَمِنْ اَمَارَاتِھَا اَنَّھَا لَیْلَة بُلْجَة صَافِیَة سَاکِنَة لَاحَارَّة وَلَابَارِدَة کَاَنَّ فِیْھَا قَمَرًا وَاَنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ فِیْ صَبِیْحَتِھَا مُسْتَوِیَة لَاشُعَاعَ لَھَا ۔ ٢ ''اس رات کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ وہ چمکدار کھلی ہوئی ہوتی ہے صاف وشفاف معتدل ہوتی ہے ، نہ گرم نہ سرد گویا کہ اس میں چاند کھلا ہوا ہے اور اس کے بعد کی صبح کوسورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے بالکل ہموار ٹکیہ کی طرح۔ '' خلاصۂ کلام یہ ہے کہ لیلة القدر اپنی گونا گوں خصوصیات کی بنا پر ایک انتہائی بابرکت رات ہے اس رات کو غنیمت جانتے ہوئے جس طرح بھی بن پڑے مولائے کریم کومنانے کی فکر کرنی چاہیے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے اور ایسا طرز ہر گز اختیار نہ کرنا چاہیے جس سے اس کی بے وقعتی اور لاپرواہی جھلکتی ہو، اس سے محرومی بہت بڑی سعادت اور خیر سے محرومی ہے۔شب ِ قدر میں کی جانے والی منکرات : پیچھے ہم شب ِمعراج اور شب ِ براء ت کے تحت ان راتوں میں کی جانے والی بہت سی بد عات ورسومات ذکرکر آئے ہیں بد قسمتی سے کچھ منکرات و رسومات اس رات میں بھی کی جاتی ہیں ہمیں ان سے حتی الوسع پرہیز کرنا چاہیے۔ (١) اس شب میں بھی مسجدوں میں چراغاں کیاجاتا ہے یہ اسراف میں داخل ہونے کی وجہ ------------------------------١ شعب الایمان للبیہقی ج ٣ ص ٢٤٠ ، ابن خزیمہ ج ٣ ص ٣٣١ ٢ مسنداحمد ج ٥ ص ٣٢٤ ، مجمع الزوائد ج ٣ ص ١٧٥