ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
حرفِ آغاز سید محمود میاںنَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! گزشتہ ماہ ١٢مئی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک بار پھر اندھا خونی کھیل کھیلا گیا ، جب جمعیة علماء اسلام کے ناظمِ اعلیٰ اور سینٹ کے ڈپٹی چیر مین حضرت مولانا عبد الغفور صاحب حیدری مدظلہم دستار بندی کی تقریب سے اپنی گاڑی میں واپس روانہ ہو رہے تھے تو اچانک بارود بردار نے خود کش دھماکہ کر دیا جس کے نتیجہ میں پچیس افراد موقع پر شہید ہوگئے جبکہ چالیس کے قریب افراد زخمی ہوئے مولانا کی گاڑی سمیت متعدد گاڑیاں مکمل تباہ ہوگئیں مولانا کے ہمراہ گاڑی میں تمام رفقاء مع ڈرائیور اُسی وقت شہید ہوگئے مگر اس سب کچھ کے باوجود اس حملہ کا اصل ہدف حضرت مولانا عبد الغفور صاحب حیدری کو اللہ تعالیٰ نے معجزانہ طور پر بال بال بچا لیا مولانا کو کچھ زخم آئے ان کو فوری طور پر کوئٹہ چھاؤنی کے سی ایم ایچ لایا گیا چند روز وہاں زیرِعلاج رہ کر اب وہ پمز اسلام آباد میں زیرِعلاج بھی ہیںاور بحمد اللہ رُوبہ صحت بھی ،راقم الحروف نے ٢٢ مئی کو پمز میں مولانا کی طبع پُرسی کے لیے حاضری دی صحت و سلامتی کی مبارک باد کے ساتھ ساتھ کثیر شہادتوں پر تعزیت بھی پیش کی ۔ مگر دوسری طرف حکومتی اداروں کی سرد مہری بلکہ نااہلی کا یہ حال ہے کہ تاحال قاتلوں کا پتہ نہیں چلایا جا سکا ، بس ''داعش'' پر ذمہ داری ڈال کر طویل سکوت پر قناعت کو کافی سمجھ لیا گیا اپنی طرف سے شہداء اور زخمیوں کے لیے کسی امدادی پیکج کا بھی تاحال کوئی اعلان نہیں کیا گیا جبکہ یہ بات طے شدہ ہے کہ اگر ریاست قاتل کا پتہ چلانے میں ناکام ہوتی ہے تو وہ خود تمام نقصان کی ذمہ دار قرار پاتی ہے اور