ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
برکت ہے لہٰذا تم مجھے اپنا وہ عمل بتاؤ جس سے تمہیں سب سے زیادہ ثواب اور رحمت کی اُمید ہے ۔بلال نے عرض کیا کہ مجھے اپنے اعمال میں سب سے زیادہ اُمید اپنے اس عمل سے ہے کہ میں نے رات یادن کے کسی وقت میں جب بھی وضو کیا ہے تو اُس وضو سے میں نے نماز ضرورہی پڑھی ہے جتنی نمازکی بھی مجھے اللہ کی طرف اُس وقت توفیق ملی۔'' تشریح : اس حدیث میں رسول اللہ ۖ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے قدموں کی آہٹ یاچپلوں کی چاپ جنت میں سننے کی جو اطلاع دی ہے جیساکہ ترجمہ میں بھی ظاہر کردیا گیاہے یہ خواب ١ کاواقعہ ہے اس لیے یہ سوال پیدا ہی نہیں ہوتا کہ بلال زندگی ہی میں جنت میں کس طرح پہنچ گئے البتہ حضور ۖ کا خواب میں حضرت بلال کوجنت میں دیکھنا اور ان کا بیان فرمانا اس بات کی قطعی شہادت ہے کہ حضرت بلال جنتی ہیں بلکہ درجہ اوّل کے جنتیوں میں ہیں۔ اس حدیث کی رُوح اور اس کا خاص پیغام یہ ہے کہ بندہ اِس کی عادت ڈالے کہ جب بھی وضو کرے اس سے حسب ِ توفیق کچھ نماز ضرور پڑھے خواہ فرض ہو خواہ سنت خواہ نفل۔سونے کے بعد اُٹھ کر ناک جھاڑنا : (٣١) وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِذَا السْتَیْقَظَ اَحَدُکُمْ مِّنْ مَّنَامِہ فَلْیَسْتَنْثِرْ ثَلٰثًا فَاِنَّ الشَّیْطٰنَ یَبِیْتُ عَلٰی خَیْشُوْمِہ (متفق علیہ) ''حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا کہ جب کوئی نیند سے اُٹھ کر وضو کرنے لگے تو اپنی ناک کو تین بار جھاڑے اس لیے کہ شیطان سوجانے کے بعد سونے والے کی ناک پر رات بھر رہتا ہے۔ '' تشریح : انسان جب تک بیدار رہتا ہے تو شیطان انسان کے ہر عضو اور رگ و ریشے میں سرایت کرتا اور اپنے اثرات سے انسانی قلب و جگرکو براہ ِ راست متاثر کرتا رہتاہے اور سوجانے کے بعد چونکہ تمام اعضاء میں تعطل آجاتا ہے اور وہ کسی قسم کے اثر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے سوائے