ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
مریضوں پر عائد ہوتی ہے اور جس طرح حاذق جراح کا فرض ہے وہ دُنبل میں نشتر لگا کر مادّہ فاسد نکال دے اگرچہ مریض چیختا چلاتا رہے اسی طرح اگر اسلام جبرًا لوگوں کو اپنا حلقہ بگوش بناتا اور ان کی روحانی اور جسمانی، انفرادی اور اجتماعی اصلاحات اپنے قوانین تریاقیہ سے کرتا تو ہرگز مستحق ملامت نہ ہوتا مگر اُس نے آزدی ٔ خیالات اور انسانی اختیارات پر پانی نہیں پھیرا اور جبر تعدی اکراہ اور بے اختیاری کی اجازت نہیں دی اُس نے صاف الفاظ میں اعلان کر دیا :( وَ قُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ اِنَّآ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ نَارًا) ١ ''کہہ دو (اے محمد ۖ ) حق بات تمہارے پروردگار کی طرف سے (ظاہر ہوچکی) ہے اب جس کا جی چاہے ایمان لائے اور جس کاجی چاہے کفر کرے ،ہم نے ظالموں کے واسطے عذاب تیار رکھا ہے۔'' دوسری جگہ فرمایا گیا( لَآ اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰی لَا انْفِصَامَ لَھَا وَاللّٰہُ سَمِیْع عَلِیْم ) ٢ ''دین میں کوئی اکراہ اور جبر نہیں،ہدایت گمراہی سے کھل گئی اور ظاہر ہوگئی، اب جوشخص بتوں کو چھوڑے گا اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے گا اُس نے نہایت مضبوط ذریعہ حاصل کر لیا۔'' تیسری جگہ فرماتے ہیں :( اَفَاَنْتَ تُکْرِہُ النَّاسَ حَتّٰی یَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْن ) ٣ ''(انکار کرتے ہوئے فرماتے ہیں) اے محمد ( ۖ) کیا تم لوگوں کو اِکراہ کروگے تاکہ مومن بن جائیں۔ '' چوتھی جگہ فرماتے ہیں :( اِِنَّمَا اَنْتَ مُذَکِّر لَّسْتَ عَلَیْہِمْ بِمُصَیْطِرٍ ) ٤ ''تم (اے محمد ۖ ) لوگوں کو صرف یاددلانے والے اور سمجھانے والے ہو، تم اُن پر گُماشتہ ٥ اور جبر کرنے والے نہیں ہو۔ '' ------------------------------١ سورة الکہف : ٢٩ ٢ البقرة : ٢٥٦ ٣ یونس : ٩٩ ٤ الغاشیہ : ٢١،٢٢ ٥ کارندہ، وکیل