حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
میں جل کر راکھ بن کر ہواؤں میں اڑ جائے گا،اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کا پورا پورا علم رکھتا ہے کہ وہ کہاں ہے،یہ ہڈیاں جہاں بھی ہیں، میرے دائرۂ علم سے خارج نہیں ہیں، وَ ہُوَ بِکُلِّ خَلۡقٍ عَلِیۡمُ اللہ اپنی ہر مخلوق کا علم رکھتا ہے۔ اللہ کے دائرۂ علم سے کوئی مخلوق خارج نہیں ہوسکتی۔ایسا خداخدا ہی نہیں ہوسکتا جو اپنی مخلوق سے بے خبر ہو۔لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فرمادیا وَ ہُوَ بِکُلِّ خَلۡقٍ عَلِیۡمُ اللہ اپنی مخلوق کو ہر حالت میں جانتا ہے چاہے وہ پانی میں ڈوب کر مرے اور اسے مچھلیاں کھاجائیں،چاہے اس کی ہڈیاں بوسیدہ ہوکر ہواؤں میں اُڑجائیں، چاہے انہیں جلاکر راکھ کردیا جائے جیسے ہندو مردہ کو جلادیتے ہیں، غرض اس کے جسم کے اجزا جہاں جہاں بھی ہیں ہمارے علم کے دائرے میں ہیں۔ تخلیقِ انسانی کا عجیب و غریب غیبی نظام میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ کے علوم عجیب و غریب تھے، اللہ والوں کے علوم بھی عجیب و غریب ہوتے ہیں،کتابوں کے علوم تو محدود ہوتے ہیں لیکن جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اللہ کے عاشقوں اور اللہ والوں کو علوم عطا ہوتے ہیں تو آسمانی علم پابندِ زمین نہیں ہوتا کیوں کہ غیر محدود اللہ کی طرف سے عطا ہوتا ہے۔ تو میرے شیخ نے فرمایا کہ میرے اللہ تعالیٰ نے یہ جواب کیوں دیا کہ جس نے پہلی دفعہ پیدا کیا وہی دوبارہ پیدا کردے گا۔ تو فرمایا کہ اس قطرے میں سمندر ہے، اس چھوٹی سی آیت میں اللہ نے علم کا سمندر رکھ دیا کہ قیامت کا انکار کرنے والے دہریو! تم کو یہی اشکال ہے نا کہ جب ہم مٹی میں مل جائیں گے، آگ میں جل کر راکھ ہوکر ہواؤں میں اُڑ جائیں گے،پانی میں مچھلیاں کھاجائیں گی تو اللہ تعالیٰ ہم کو ڈھونڈ نہیں سکیں گے کہ میرا بندہ کہاں گیا؟ آہ میرے شیخ کا علمِ عظیم دیکھو! فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ جس نے پہلی دفعہ تم کو سارے عالم سے جمع کیا ہے وہی دوبارہ پھر جمع کرے گا۔ کیوں کہ تم کس چیز سے پیدا ہوئے ہو؟