Deobandi Books

حیات دائمی کی راحتیں

ہم نوٹ :

8 - 38
میں جل کر راکھ بن کر ہواؤں میں اڑ جائے گا،اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کا پورا پورا علم رکھتا ہے کہ وہ کہاں ہے،یہ ہڈیاں جہاں بھی ہیں، میرے دائرۂ علم سے خارج نہیں ہیں،وَ  ہُوَ  بِکُلِّ  خَلۡقٍ عَلِیۡمُ اللہ اپنی ہر مخلوق کا علم رکھتا ہے۔  اللہ کے دائرۂ علم سے کوئی مخلوق خارج نہیں ہوسکتی۔ایسا خداخدا ہی نہیں ہوسکتا جو اپنی مخلوق سے بے خبر ہو۔لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فرمادیا وَ ہُوَ  بِکُلِّ  خَلۡقٍ عَلِیۡمُ اللہ اپنی مخلوق کو ہر حالت میں جانتا ہے چاہے وہ پانی میں ڈوب کر مرے اور اسے مچھلیاں کھاجائیں،چاہے اس کی ہڈیاں بوسیدہ ہوکر ہواؤں میں اُڑجائیں، چاہے انہیں جلاکر راکھ کردیا جائے جیسے ہندو مردہ کو جلادیتے ہیں، غرض اس کے جسم کے اجزا جہاں جہاں بھی ہیں ہمارے علم کے دائرے میں ہیں۔ 
تخلیقِ انسانی کا عجیب و غریب غیبی نظام 
میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ کے علوم عجیب و غریب تھے،         اللہ والوں کے علوم بھی عجیب و غریب ہوتے ہیں،کتابوں کے علوم تو محدود ہوتے ہیں لیکن جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اللہ کے عاشقوں اور اللہ والوں کو علوم عطا ہوتے ہیں تو آسمانی علم پابندِ زمین نہیں ہوتا کیوں کہ غیر محدود اللہ کی طرف سے عطا ہوتا ہے۔ تو میرے شیخ نے فرمایا کہ میرے اللہ تعالیٰ نے یہ جواب کیوں دیا کہ جس نے پہلی دفعہ پیدا کیا وہی دوبارہ پیدا کردے گا۔ تو فرمایا کہ اس قطرے میں سمندر ہے، اس چھوٹی سی آیت میں اللہ نے علم کا سمندر رکھ دیا کہ قیامت کا انکار کرنے والے دہریو! تم کو یہی اشکال ہے نا کہ جب ہم مٹی میں مل جائیں گے، آگ میں جل کر راکھ ہوکر ہواؤں میں اُڑ جائیں گے،پانی میں مچھلیاں کھاجائیں گی تو اللہ تعالیٰ ہم کو ڈھونڈ نہیں سکیں گے کہ میرا بندہ کہاں گیا؟
آہ میرے شیخ کا علمِ عظیم دیکھو! فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ جس نے پہلی دفعہ تم کو سارے عالم سے جمع کیا ہے وہی دوبارہ پھر جمع کرے گا۔ کیوں کہ تم کس چیز سے پیدا ہوئے ہو؟ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 روزِ محشر دوبارہ زندہ ہونے پر ایک اشکال کا جواب 7 1
4 تخلیقِ انسانی کا عجیب و غریب غیبی نظام 8 1
5 روزِ محشر انسانی اجسام کے اجزائے منتشرہ کا جمع ہونا 10 1
6 مدینہ منورہ میں موت پر بشارت 10 1
7 جمعہ کے دن میں موت کی فضیلت 11 1
8 اللہ تعالیٰ کی زمان، مکان اور انسان کو افضلیت دینے کی قدرت 12 1
9 صحبتِ اہل اللہ کے فوائد کی تمثیل 13 1
10 جمعہ کے دن موت کی فضیلت حاصل کرنے کا نسخہ 13 1
11 اللہ تعالیٰ کے فضل کی مثال 14 1
12 جگر مرادآبادی کے تائب ہونے کا قصہ 14 1
13 اُمیدِ رحمتِ الٰہیہ 15 1
14 اللہ تعالیٰ کی شانِ جذب کی ایک مثال 16 1
15 ماں کی محبت اللہ تعالیٰ کی ادنیٰ بھیک کا صدقہ ہے 17 1
16 توبہ کی فضیلت 17 1
17 تقویٰ اختیار کرنے پر ولایت کی بشارت 18 1
18 اللہ وظائف سے نہیں تقویٰ سے ملتا ہے 18 1
19 اجتنابِ معصیت پر عطائے نسبت 18 1
20 حفاظتِ نظر کا حکم انسانی فطرت کے عین مطابق ہے 19 1
21 نعمتِ قربِ الٰہی افضلِ نعمائے عالم ہے 19 1
22 زخمِ حسرت پر حلاوتِ ایمانی کی بشارت 20 1
23 معیتِ الٰہیہ کے درجات 21 1
24 ناپاک عشق کی تمام منازل ناپاک ہیں 21 1
25 زخمِ حسرتِ حسنِ نامعلوم 22 1
26 طلوعِ آفتابِ قربِ الٰہی 22 1
27 اللہ کے قربِ عظیم کا انعام 24 1
28 ایمان کی دو اقسام 24 1
29 بارگاہِ الٰہی میں نااُمیدی نہیں ہے 25 1
30 اللہ تعالیٰ خالقِ رحمتِ مادرِ کائنات ہیں 26 1
31 ولی اللہ بننے کا نسخہ 27 1
32 حفاظتِ نظر کی بہ نسبت نظر بازی میں زیادہ تکلیف ہے 28 1
33 حلاوتِ ایمانی کے اثرات 29 1
34 اعمال کی قدر وقیمت اسی دنیاوی زندگی میں ہے 30 1
35 اہل اللہ کا بے مثل جذبۂ ندامت 30 1
36 ضرورتِ شیخ کی ایک مثال سے وضاحت 31 1
37 تقویٰ میں کمی سے تعلق مع اللہ میں کمی کا تعلق 32 1
38 اہلِ علم کے لیے صحبتِ اہل اللہ کی ضرورت 33 1
Flag Counter