حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
پیتا رہوں گا تو کب تک جیتا رہوں گا؟انہوں نے کہا کہ دس سال تک اور جی جاؤگے۔ فرمایا کہ جب دس سال کے بعد شراب پیتے ہوئے مروں گا تو اللہ کے یہاں میرا کیا حال ہوگا؟ اس وقت میں اللہ کے غضب کے سائے میں مروں گا اور اگر شراب چھوڑنے سے ابھی مرجاؤں گا تو اللہ کی رحمت کے سائے میں مروں گا لہٰذا جگر کو ابھی اپنی موت عزیز ہے کہ میرا اللہ راضی ہو اور میں اس کی رحمت کےسائے میں اس کے پاس جاؤں، میں اللہ کی نافرمانی کی دس سالہ زندگی نہیں چاہتا۔ ان کی ہمت کی برکت سے اللہ نے ان کو صحت دے دی۔ پھر یہ حج کرنے گئے تو ہندوستان سے داڑھی رکھ کر گئے،ادائیگیِ حج کے دوران آئینے میں اپنی شکل دیکھنے کا موقع نہ ملا،چار مہینے کے بعد جب ہندوستان واپس آئے اور آئینے میں اپنی شکل دیکھی کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق کیسی پیاری شکل بن گئی،اللہ والوں جیسی شکل بن گئی ہے، اللہ کے پیاروں کی شکل میں آگیا ہوں تو اسی وقت بمبئی میں ایک شعر کہا ۔ جب میں بمبئی گیا تو وہاں کے لوگوں نے مجھے بتایا کہ جگر مرا د آبادی کا یہ شعر بمبئی کا ہے۔ جگر نے آئینے میں اپنی شکل و داڑھی دیکھ کر یہ شعر کہا ؎ چلو دیکھ آئیں تماشا جگر کا سنا ہے وہ کافر مسلمان ہوگا ایک بار جگر کسی کام سے میرٹھ گئے، وہاں جس ٹانگے پر بیٹھے تو ٹانگے والا یہی شعر پڑھ رہا تھا ، اس کو خبر نہیں تھی کہ آج جگر میرے ٹانگے پر بیٹھے ہیں۔ جب اس نے مست ہوکر یہ شعر پڑھا تو جگر صاحب رونے لگے اور کہنے لگے کہ واہ رے میرے اللہ! آپ نے اس شعر کو کیا قبول کیا ہے کہ بمبئی میں کہا گیا شعر میرٹھ والوں تک پہنچ گیا اور وہ بھی میرا شعر پڑھ رہے ہیں۔ اُمیدِ رحمتِ الٰہیہ دوستو یاد رکھو! اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور فضل عظیم الشان ہے، اگر گناہوں سے نہ بھی نکل سکو تو بھی اللہ کی ذات سے کبھی ناامید نہ ہو، بس ان کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہو، اللہ سے مانگتے رہو ؎