حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
کردار بدل جاتا ہے ، اس کی گفتار بدل جاتی ہے، اس کی تمام ادائے بندگی بدل جاتی ہیں ، ہر ادائے بندگی میں خوشبوئے وفاداری آجاتی ہے،اس کا سونا ، اس کا جاگنا،اس کا چلنا ، اس کا پھرنا، اس کی گفتگو ہر وقت،ہر ادا میں احساس ہوتا ہے کہ ہم سے کوئی حرکت ایسی نہ ہوجائے جس سےہمارا مولیٰ ہم سے ناراض ہوجائے۔ اللہ کے قربِ عظیم کا انعام یہی وہ غم ہے جو اللہ کے اولیاء کو عطا ہوتاہے کہ میرا مالک کسی وقت مجھ سے ناراض نہ ہوجائے،وہ رو رو کر مصلّٰی تر کرتا ہے،سجدہ گاہوں کو تر کرتا ہے کہ اے خدا!از راہِ کرم آپ میری حفاظت کی ذمہ داری اور کفالت قبول فرمالیجیے کیوں کہ آپ کریم ہیں ؎ کوئی تجھ سے کچھ کوئی کچھ مانگتا ہے الٰہی میں تجھ سے طلب گار تیرا لہٰذا دونوں چیزیں مانگو لَا اِلٰہَ بھی مانگو کہ اللہ تعالیٰ غیر اللہ سے ہماری جان بچادیں،ہمیں غیراللہ سے نجات دے دیں اور اِلَّا اللہُ بھی مانگو کہ اولیائے صدیقین کی جو خطِ انتہا ہےجس کے آگے ولایت ختم ہوجاتی ہے، اس کے بعد نبوت شروع ہوتی ہے لیکن اب دروازۂ نبوت بند ہوچکا ہے،اب کوئی نبی نہیں آئے گا لیکن اولیائے صدیقین کی خطِ انتہا تک کے تمام دروازے کھلے ہوئے ہیں لہٰذا تھوڑی سی ہمت کرلو۔جب آپ کو اللہ کے قربِ عظیم کا ذوقیہ ، حالیہ ، اور وجدانیہ ایمان عطا ہوگا تو آپ اعتقادیہ ، عقلیہ، استدلالیہ ایمان سے آگے بڑھ جائیں گے،ان شاء اللہ۔ ایمان کی دو اقسام ایمان کی دو قسمیں ہیں: ایک ایمان عقلیہ ہے کہ ہر آدمی کہتا ہے کہ اس کائنات کا ضرور کوئی خالق ہے اور ایمان استدلالیہ یہ ہے کہ اس پر اللہ کی مخلوقات سے استدلال قائم کرتا ہے اور ایمانِ مورثیہ یہ ہے کہ اس کے والدین مسلمان تھے۔ لیکن جب ایمان ایمانِ ذوقیہ،ایمانِ حالیہ اور ایمانِ وجدانیہ سے بدل جائے گا تب آپ کے قلب میں وجدان ہوگا، آپ واجد ہوں گے یعنی اللہ آپ کے قلب میں اپنی تجلیات کے ساتھ موجود ہوگا، اس ایمان کو