حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
بیٹھے گا چین سے اگر کام کے کیا رہیں گے پَر گو نہ نکل سکے مگر پنجرے میں پھڑ پھڑائے جا کھولیں وہ یا نہ کھولیں دَر اس پر ہو کیوں تیری نظر تو تو بس اپنا کام کر یعنی صدا لگائے جا ان شاء اللہ ایک دن دروازہ کھل جائے گا۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ؎ گفت پیغمبر کہ چوں کوبی درے عاقبت بینی ازاں درہم سرے اگر تم اللہ کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہوگےتو اس دروازے سے ایک نہ ایک دن ضرور کوئی سَر ظاہر ہوگا۔ لہٰذا مانگتے رہو کہ اللہ میری اصلاح کردے،اللہ میری اصلاح کرکے مجھ کو اپنے پیار کے قابل بنادے،میری صورت کو اور سیرت کو اپنےپیار کے قابل بنادے،ہم خود سے بننا چاہتے ہیں مگر نہیں بن پاتے،اگر ہم خود بن جاتے تو پھر آپ سے کیوں فریاد کرتے؟ میری یہ فریاد اور میری یہ آہ و زاری دلیل ہے کہ ہماری طاقتیں ہمارا ساتھ نہیں دے رہی ہیں، ہمارے ارادے ہماری ہمتیں ہمیں کامیاب نہیں کررہی ہیں جب ہی تو آپ سے رو رہے ہیں۔اللہ سے رونے والے کے یہ آنسو عرشِ اعظم پر محفوظ کردیے جاتے ہیں،ایک نہ ایک دن دروازہ کھلے گا اور اسے جذب کرلیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی شانِ جذب کی ایک مثال ایک بادشاہ اپنے محل کی فصیل پر کھڑا تھا، ایک اللہ والے نے اس سے کہا کہ مجھے اپنے پاس بلالو، بادشاہ نے ایک رسی پھینکی اور کہا کہ اس کو پکڑ لیں، میرے سپاہی آپ کو کھینچ لیں گے،جب سپاہیوں نے انہیں کھینچا اور وہ اوپر چڑھ گئے تو بادشاہ نے پوچھا کہ آپ اللہ والے کیسے بنے؟ اللہ آپ کو کیسے ملا؟ انہوں نے کہا کہ جیسے میں آپ کو ملا ہوں، آپ نے ہمیں کھینچ لیا، ہم بادشاہ سے مل گئے، اور جس اللہ نے آپ کو سلطنت دی ہے اس نے ہمیں کھینچ لیا تو ہمیں