حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
ہوتی ہے تو کان بھی میٹھے ہوجاتے ہیں،آنکھ بھی میٹھی ہوجاتی ہے، زبان بھی میٹھی ہوجاتی ہے، اگر درد بھی اٹھتا ہے تو وہ بھی میٹھا ہوتا ہے۔خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہے عشق مجھے کس لبِ شیریں کا الٰہی گر درد بھی اٹھتا ہے تو میٹھا میرے دل میں اعمال کی قدر وقیمت اسی دنیاوی زندگی میں ہے بتاؤ! انسان مرنے کے بعد گناہ چھوڑتا ہے یا نہیں؟یا کسی کا جنازہ گناہ کرسکتا ہے؟ مرنے کے بعد کفن ہٹاکر کسی حسین کو دیکھ سکتے ہو؟ مرنے کے بعد تو کافر بھی گناہ چھوڑ دیتا ہے،مرنے کے بعد کافربھی گناہ نہیں کرتا، یہودی عیسائی بھی گناہ نہیں کرتا، ہندو بھی نہیں گناہ کرتا تو پھر ہمارا کیا کمال ہے؟ اے سالکین کرام!اے صوفیائے کرام!پھر ہماری گول ٹوپیوں کا،ہماری تسبیح کا،ہماری اشکبار آنکھوں کا کیا کمال ہے کہ ہم مرنے کے بعد گناہ چھوڑیں،جیتے جی گناہ چھوڑ دو تو جیتے جی اللہ کو پاجاؤ گے،جیتے جی مولیٰ کو پاجاؤ گے۔ ایک آدمی میرے پاس آیا اور اس نے کہا کہ مجھے مولیٰ والا بنادیں، میں چاہتا ہوں کہ مولیٰ کے پاس تو جانا ہے لیکن مولیٰ کے پاس بغیر مولیٰ نہ جاؤں، مولیٰ کے پاس مولیٰ کو لے کر جاؤں۔ یہ ظالم میرے پاس آتا ہے ، اس نے یہ جملہ مجھ ہی سے سیکھا ہوگا۔ اہل اللہ کا بے مثل جذبۂ ندامت مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہر کجا بینی تو خوں برخا کہا پس یقیں می داں کہ آں از چشمِ ما اے دنیا والو! جہاں بھی زمین پر دیکھنا کہ کچھ خون پڑا ہوا ہے تو یقین کرلینا کہ جلال الدین رومی ہی وہاں اللہ کی محبت میں خون کے آنسو رویا ہوگا ۔ پوری کائنا ت میں جہاں دیکھنا کہ خون پڑا ہے