حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
ایمانِ وجدانیہ کہتے ہیں، ایمانِ ذوقیہ کہتے ہیں، ایمانِ حالیہ کہتےہیں۔ یہی ایمان اہل اللہ کو عطا ہوتا ہے،یہ ایمانی کیفیت ذکر کی برکت سے، گناہوں کو چھوڑنے کی برکت سے اور اہل اللہ کی جوتیاں اٹھانے کی برکت سے عطا ہوتی ہے۔ یہ میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کا فیض ہے۔حضرت آج شام یہاں تشریف لانے والے ہیں۔اگرچہ ابھی ان کا جہاز ایئرپورٹ سے اُڑا نہیں ہے لیکن جیسےآفتاب دور ہوتا ہے مگر اُفق پر اپنی سرخیاں نمودار کرنے پر مُصر ہوتاہے، اُفق کی طاقت نہیں ہے کہ آنے والے سورج کی سرخیوں کو چھپاسکے، آنے والی آفتاب کی سرخیوں کو اُفق چھپانے پر قادر نہیں ہے۔ اسی طرح شیخ کے آثارِ قرب قلب کو محسوس ہونے لگتے ہیں۔ بارگاہِ الٰہی میں نااُمیدی نہیں ہے پھولوں کی جڑوں میں یعنی گلاب،چنبیلی کی جڑوں میں گوبر ہوتا ہےلیکن پھولوں میں خوشبو ہوتی ہے؟ پھولوں کی غذا پلید ہوتی ہے،جس کی غذا پلید ہوگی تو پلید سے خوشبو کیسے آئے گی؟ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت دکھا ئی کہ پھولوں کی جڑوں میں تم تو بدبودار کھاد دیتے ہو، لیکن ہم پھولوں میں عرشِ اعظم سے خوشبو بھیجتے ہیں،نسیمِ جنت بھیجتے ہیں ، جنت کی ہوائیں آتی ہیں جو کلیوں کی مُہر توڑتی ہیں،یہ پھولوں کا کمال نہیں ہے، پھولوں کا کمال ہوتا تو جڑوں میں جو لید ہے وہ اپنی بہار دکھاتی اور پھول بدبو دار پید اہوتے۔ اس لیے اے گناہ گارو! نا امید نہ ہو، اگر چہ تمہاری ناف کے نیچے نجاستِ اصلیہ ہے اور اگرچہ تمہارے اخلاق ، کردار اور بُری بُری عادتیں بدنظری وغیرہ نجاستِ معنویہ ہے۔ تو تمہارے ناف کے نیچے نجاستِ اصلیہ بھی ہے اور تمہارے قلب میں بُرے بُرے خیالات اور بُری بُری عادتوں کی نجاستِ معنویہ بھی ہے لیکن اس کے باوجود نا امید نہ ہونا، جیسے ہم پھولوں کو کھاد کے باوجود خوشبو دیتے ہیں ،تم کو بھی اپنی ولایت اور قرب کی خوشبو سے نواز سکتے ہیں۔بس میرے ارادے کی دیر ہے،میرا اراداہ اتنا طاقت ور ہے کہ میرا ارادہ نامراد ہوہی نہیں سکتا،جس کے لیے میں ارادہ کرلوں کہ مجھے اس بندے کو اپنا ولی بنانا ہے تو وہ یقیناً یقیناً یقیناً ولی اللہ ہوجائے گا کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے ارادے پر مراد کا تخلف محال ہے۔