Deobandi Books

حیات دائمی کی راحتیں

ہم نوٹ :

32 - 38
سامنے  گلشن اور گلستان اور رشکِ چمن نظارہ نظر آرہا ہے اور جس  گھر کا کوئی مالی نہیں ہے  اس کے سامنے گدھے گھوڑے کی لید،کانٹے اور گندگیاں  نظر آرہی ہیں۔اسی طرح  جس دل کی زمین  پر اللہ والوں کی تربیت کا فیضان ہوتا ہے۔ اس کے دل میں اللہ کی محبت کے پھول کِھلے ہوتے ہیں، اور جس کے دل میں کوئی باغباں ،کوئی مرشد نہیں ہوتا  اس کے دل میں شہوات کے بُرے بُرے خیالات  اور گناہوں کی لید اور گوبر ہوتے ہیں۔
تقویٰ  میں کمی سے تعلق مع اللہ میں کمی کا تعلق
تیسری بات یہ کہ میرے شیخِ ثانی شاہ ابرارالحق صاحب   مرشد دامت برکاتہم حج کرنے کے  لیے کار پر جدہ سے مکہ جارہے تھے، راستے میں حضرت نے فرمایا کہ جلدی سے     ایئر کنڈیشن چلاؤ ، لُو چل رہی ہے،موسم گرم ہے۔ کار حضرت کے خلیفہ انجینئر انوارالحق صاحب چلا رہے تھے، انہوں نے عرض کیا کہ حضرت  میں نے ایئر کنڈیشن فل چلادیا ہے   لیکن لگتا ہے کہ کسی کے دروازے کا  شیشہ کھلا ہوا ہے  اس لیے ٹھنڈک   محسوس نہیں ہورہی۔دیکھا تو میرا ہی شیشہ صرف آدھا انچ کھلا تھا جس کی وجہ سے گاڑی میں ٹھنڈک نہیں ہورہی تھی۔لوگ کہتے ہیں کہ تھوڑا سا گناہ کرلینے میں  کیا ہے؟ میں بڑے بڑے گناہ تو نہیں کرتا یعنی   پورا شیشہ نہیں کھولتا۔میرا شیشہ بھی تھوڑا ہی سا تو کھلا تھا لیکن اس نے ایئر کنڈیشن کی ٹھنڈک کو بے کار کردیا۔تو حضرت  شاہ ابرارالحق صاحب   نے فرمایا کہ  جو لوگ نیکیاں بہت کرتے ہیں  لیکن گناہوں کا ذرا  سا شیشہ کھول لیتے ہیں، کبھی کبھی حسینوں کو دیکھ لیتے ہیں اور پوری آنکھ  سے بھی نہیں دیکھتے، بس گوشۂ  چشم  سے دیکھتے ہیں، آنکھوں کے کونے سے دیکھتے ہیں۔تو حضرت نے فرمایا یہ جو گناہوں کا تھوڑا سا شیشہ  کھلتا ہے  اس سے بھی اللہ کے ذکر کی  وہ ٹھنڈک، وہ    چین وسکون اور مولیٰ کا نام لینے کا مزہ کم ہوجاتا ہے۔ اور  جو سارے شیشے چڑھادے،آنکھوں کا شیشہ بھی اور  کانوں کا شیشہ بھی یعنی سارے اعضا کو گناہوں سے  بچالے، اگر کبھی  شیشہ کھل جائے تو توبہ و استغفار اور اشکبار  آنکھوں سے  اس کی تلافی کرتا رہے تو پھر ذکر کی ٹھنڈک دل میں آجاتی ہے۔ جب ہم نے گاڑی کا شیشہ چڑھادیا  تو گاڑی میں ایئر کنڈیشن کی ٹھنڈک آگئی۔ ایسے ہی جن کا شیشہ کھل جائے یعنی کبھی گناہ ہوجائے  تو دو رکعت صلوٰۃ توبہ پڑھ کر   اشکبار آنکھوں سے  زور 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 روزِ محشر دوبارہ زندہ ہونے پر ایک اشکال کا جواب 7 1
4 تخلیقِ انسانی کا عجیب و غریب غیبی نظام 8 1
5 روزِ محشر انسانی اجسام کے اجزائے منتشرہ کا جمع ہونا 10 1
6 مدینہ منورہ میں موت پر بشارت 10 1
7 جمعہ کے دن میں موت کی فضیلت 11 1
8 اللہ تعالیٰ کی زمان، مکان اور انسان کو افضلیت دینے کی قدرت 12 1
9 صحبتِ اہل اللہ کے فوائد کی تمثیل 13 1
10 جمعہ کے دن موت کی فضیلت حاصل کرنے کا نسخہ 13 1
11 اللہ تعالیٰ کے فضل کی مثال 14 1
12 جگر مرادآبادی کے تائب ہونے کا قصہ 14 1
13 اُمیدِ رحمتِ الٰہیہ 15 1
14 اللہ تعالیٰ کی شانِ جذب کی ایک مثال 16 1
15 ماں کی محبت اللہ تعالیٰ کی ادنیٰ بھیک کا صدقہ ہے 17 1
16 توبہ کی فضیلت 17 1
17 تقویٰ اختیار کرنے پر ولایت کی بشارت 18 1
18 اللہ وظائف سے نہیں تقویٰ سے ملتا ہے 18 1
19 اجتنابِ معصیت پر عطائے نسبت 18 1
20 حفاظتِ نظر کا حکم انسانی فطرت کے عین مطابق ہے 19 1
21 نعمتِ قربِ الٰہی افضلِ نعمائے عالم ہے 19 1
22 زخمِ حسرت پر حلاوتِ ایمانی کی بشارت 20 1
23 معیتِ الٰہیہ کے درجات 21 1
24 ناپاک عشق کی تمام منازل ناپاک ہیں 21 1
25 زخمِ حسرتِ حسنِ نامعلوم 22 1
26 طلوعِ آفتابِ قربِ الٰہی 22 1
27 اللہ کے قربِ عظیم کا انعام 24 1
28 ایمان کی دو اقسام 24 1
29 بارگاہِ الٰہی میں نااُمیدی نہیں ہے 25 1
30 اللہ تعالیٰ خالقِ رحمتِ مادرِ کائنات ہیں 26 1
31 ولی اللہ بننے کا نسخہ 27 1
32 حفاظتِ نظر کی بہ نسبت نظر بازی میں زیادہ تکلیف ہے 28 1
33 حلاوتِ ایمانی کے اثرات 29 1
34 اعمال کی قدر وقیمت اسی دنیاوی زندگی میں ہے 30 1
35 اہل اللہ کا بے مثل جذبۂ ندامت 30 1
36 ضرورتِ شیخ کی ایک مثال سے وضاحت 31 1
37 تقویٰ میں کمی سے تعلق مع اللہ میں کمی کا تعلق 32 1
38 اہلِ علم کے لیے صحبتِ اہل اللہ کی ضرورت 33 1
Flag Counter