حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
سامنے گلشن اور گلستان اور رشکِ چمن نظارہ نظر آرہا ہے اور جس گھر کا کوئی مالی نہیں ہے اس کے سامنے گدھے گھوڑے کی لید،کانٹے اور گندگیاں نظر آرہی ہیں۔اسی طرح جس دل کی زمین پر اللہ والوں کی تربیت کا فیضان ہوتا ہے۔ اس کے دل میں اللہ کی محبت کے پھول کِھلے ہوتے ہیں، اور جس کے دل میں کوئی باغباں ،کوئی مرشد نہیں ہوتا اس کے دل میں شہوات کے بُرے بُرے خیالات اور گناہوں کی لید اور گوبر ہوتے ہیں۔ تقویٰ میں کمی سے تعلق مع اللہ میں کمی کا تعلق تیسری بات یہ کہ میرے شیخِ ثانی شاہ ابرارالحق صاحب مرشد دامت برکاتہم حج کرنے کے لیے کار پر جدہ سے مکہ جارہے تھے، راستے میں حضرت نے فرمایا کہ جلدی سے ایئر کنڈیشن چلاؤ ، لُو چل رہی ہے،موسم گرم ہے۔ کار حضرت کے خلیفہ انجینئر انوارالحق صاحب چلا رہے تھے، انہوں نے عرض کیا کہ حضرت میں نے ایئر کنڈیشن فل چلادیا ہے لیکن لگتا ہے کہ کسی کے دروازے کا شیشہ کھلا ہوا ہے اس لیے ٹھنڈک محسوس نہیں ہورہی۔دیکھا تو میرا ہی شیشہ صرف آدھا انچ کھلا تھا جس کی وجہ سے گاڑی میں ٹھنڈک نہیں ہورہی تھی۔لوگ کہتے ہیں کہ تھوڑا سا گناہ کرلینے میں کیا ہے؟ میں بڑے بڑے گناہ تو نہیں کرتا یعنی پورا شیشہ نہیں کھولتا۔میرا شیشہ بھی تھوڑا ہی سا تو کھلا تھا لیکن اس نے ایئر کنڈیشن کی ٹھنڈک کو بے کار کردیا۔تو حضرت شاہ ابرارالحق صاحب نے فرمایا کہ جو لوگ نیکیاں بہت کرتے ہیں لیکن گناہوں کا ذرا سا شیشہ کھول لیتے ہیں، کبھی کبھی حسینوں کو دیکھ لیتے ہیں اور پوری آنکھ سے بھی نہیں دیکھتے، بس گوشۂ چشم سے دیکھتے ہیں، آنکھوں کے کونے سے دیکھتے ہیں۔تو حضرت نے فرمایا یہ جو گناہوں کا تھوڑا سا شیشہ کھلتا ہے اس سے بھی اللہ کے ذکر کی وہ ٹھنڈک، وہ چین وسکون اور مولیٰ کا نام لینے کا مزہ کم ہوجاتا ہے۔ اور جو سارے شیشے چڑھادے،آنکھوں کا شیشہ بھی اور کانوں کا شیشہ بھی یعنی سارے اعضا کو گناہوں سے بچالے، اگر کبھی شیشہ کھل جائے تو توبہ و استغفار اور اشکبار آنکھوں سے اس کی تلافی کرتا رہے تو پھر ذکر کی ٹھنڈک دل میں آجاتی ہے۔ جب ہم نے گاڑی کا شیشہ چڑھادیا تو گاڑی میں ایئر کنڈیشن کی ٹھنڈک آگئی۔ ایسے ہی جن کا شیشہ کھل جائے یعنی کبھی گناہ ہوجائے تو دو رکعت صلوٰۃ توبہ پڑھ کر اشکبار آنکھوں سے زور