حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
نے جب گناہ سے توبہ کی، اور ان کو دل میں مولیٰ مل گیا تو وہ یہ شعر پڑھ کر مست ہوتے تھے۔آہ! عجیب و غریب شعر ہے۔ جس کو اللہ مل گیا جس کی کوئی مثل نہیں ہے، لیلاؤں کی تو مثل بھی ہے، لیکن جس کو اللہ ملتا ہے تو وہ بے مثل ذات کو اپنے دل میں رکھتا ہے اسی لیے خود بھی بے مثل ہوجاتا ہے، لذتِ بے مثل سے آشنا ہوجاتا ہے اور اس کو دنیا ہی میں جنت سے افضل نعمت حاصل ہوجاتی ہے یعنی خالقِ جنت مل جاتا ہے۔ اس پر میرا لیسٹر کا میڈ اِن لندن شعر سنیے ؎ مانا کہ میؔر گلشنِ جنت تو دور ہے عارف ہے دل میں خالقِ جنت لیے ہوئے حفاظتِ نظر کا حکم انسانی فطرت کے عین مطابق ہے اللہ نے ہم کو لیلاؤں سے بچایا تاکہ ہم اپنی بیوی کے علاوہ کسی کی بیوی کو نہیں دیکھیں۔آپ کی بیوی کو اگر کوئی بُری نظر سے دیکھے اور کہہ دے کہ صاحب میں بہت مجبور ہوں ، آپ کی بیوی کی ناک کی اٹھان اور چہرے کا حسن غضب کاہے، مجھے دیکھنے پر معاف کردیں ۔ تو کیا آپ معاف کردیں گے؟ یا کہیں گے کہ ابھی جوتے لگیں گے۔ جب آپ شریف آدمی ہوکر گوارا نہیں کرتے کہ کوئی آپ کی بہو، بہن، بیٹی، بیوی کو دیکھے تو آپ بھی کسی کی بیوی کو، کسی کی بیٹی کو، کسی کی بہن کو نہ دیکھیں۔اب اگر کوئی بے غیرتی ہی پر اتر آیا ہو تو وہ مستثنیٰ ہے ہم اس کو نہیں کہتے، لیکن اگر کسی میں ذرا بھی شرافت اور دل میں ذرا بھی غیرتِ انسانی ہو تو وہ اللہ کے احکام کو سمجھ جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے جو تقویٰ کا حکم دیا ہےوہ ہماری فطرت کے مطابق دیا ہے، ہم خود بھی یہی چاہتے ہیں کہ ہماری بہن، بیٹی اور بیوی کو کوئی نہ دیکھے۔ نعمتِ قربِ الٰہی افضلِ نعمائے عالم ہے تو جب ان بزرگ کو اللہ تعالیٰ کی ذات مع اپنی تجلیات اور مع اپنی صفات قلب میں