حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
ستھرا کرکے ہم اسے اپنی تجلئ خاص کی تجلی گاہ بھی بنادیں گے۔پھر تمہارے ایمان کی ایسی خوشبو ہوگی کہ جدھر جاؤگے یہ خوشبو پھیلے گی حتیٰ کہ کافر بھی کہے گا کہ کوئی اللہ والا جارہا ہے،اللہ کی خوشبو کوئی نہیں چھپا سکتا۔ ولی اللہ بننے کا نسخہ جگر مرادآبادی کے استاد اصغرگونڈوی کا شعر ہے ؎ جمال اس کا چھپائے گی کیا بہارِ چمن گلوں سے چھپ نہ سکی جس کی بوئے پیراہن اگر اللہ والے اپنی خوشبو بھی چھپالیں اور سب سے کہیں کہ میں تو کچھ نہیں ہوں،لیکن جو سمجھ دار ہوگا وہ سمجھ جائے گا کہ یہ بہت کچھ ہیں جب ہی کہتے ہیں کہ میں کچھ نہیں ہوں۔ جو کچھ نہیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم بہت کچھ ہیں اور جو بہت کچھ ہیں وہ یہی کہتے ہیں کہ ہم کچھ نہیں ہیں، یہ عجیب معاملہ ہے۔ میرے مرشد شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ والا بننا بہت آسان ہے، بس کسی اللہ والے کا ہاتھ پکڑ لو۔ اللہ کا راستہ تنہا طے کرنا بہت مشکل ہے،اسی لیے کسی اللہ والے کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لو پھر اللہ کا راستہ صرف آسان ہی نہیں مزیدار ہوجاتا ہے۔ یہ جملہ میرے شیخ فرماتے تھے کہ اللہ والوں کے صدقے میں اللہ کا راستہ صرف آسان ہی نہیں ہوتا، مزیدار بھی ہوجاتا ہے۔میرے مرشد نے فرمایا کہ ایک رند بادہ نوش ، جو شرابی کبابی تھا اور کارِ شبابی بھی کرتا تھا لیکن جب اللہ کو پاگیا اور تمام گناہ چھوڑ دیے تو یہ کہہ کر رویا ؎ جمادے چند دادم جاں خریدم بحمد اللہ عجب ارزاں خریدم اے خدا!میں نے آپ کی راہ میں کنکر پتھر پیش کیے یعنی گناہ چھوڑ دیے تو آپ نے کیا دیا؟ ہم نے خراب کام ہی تو چھوڑے ہیں، گناہوں کے نجاست آلودہ کنکر پتھرہی تو چھوڑے ہیں یعنی گناہوں سے توبہ کرلی ہے،مگر اس کی برکت سے آپ کو پالیا ہے،بحمد اللہ!اللہ تیرا شکر ہےآپ