Deobandi Books

حیات دائمی کی راحتیں

ہم نوٹ :

28 - 38
کو بڑا سستا پایا ہے،  گناہ جیسی خراب چیزیں چھوڑ کر اے مولیٰ تجھ کو پاگیا ، اسی کا نام  تقویٰ ہے  کہ گناہ چھوڑ دو، بس فرض، واجب، سنتِ مؤکدہ  ادا کرلو پھر کسی وظیفے کی ضرورت نہیں ہے، وظیفہ پڑھنا نعمت ضرور ہے لیکن ضروری نہیں ہے۔صرف ایک کام کرلو کہ بُرے کام چھوڑ دو، کام نہ کرو  آرام سے  ولی اللہ ہوجاؤ۔اور کون سا کام نہ کرو؟جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں،پھر آپ چین ہی چین پائیں گے۔
حفاظتِ نظر کی بہ نسبت نظر بازی میں زیادہ تکلیف ہے
آج  لوگ کہتے ہیں کہ صاحب نظر بچانا بڑا مشکل کام ہے،مشکل کام تو ہے مگر نظر بچانے سے درد بھرا دل بھی عطا ہوتا ہے۔حیدرآباد دکن میں ایک شخص نے کہا یہ پرچہ بڑا مشکل ہے، کہاں تک نظر بچائیں؟  میں نے کہا مشکل تو ہے  مگر نظر  بچانے کے پرچے سے     نظر بازی کا پرچہ زیادہ مشکل ہے۔ کیوں کہ جب تم نے نہیں دیکھا تو  حسنِ نامعلوم  کا زخمِ حسرت آیا  کہ شاید یہ اچھی رہی ہوگی یا اچھا رہا ہوگا؟  جب تم نے نظر بچالی تو شاید ملا ، شاید  کہ اس کی ناک کی اٹھان  کچھ اور رہی ہوگی،تو غمِ شاید ملا  اور جب حرام  نظر ڈال لی تو یقینی غم ملا، اللہ تعالیٰ کی لعنت اور نبی کی   بددعا بھی ملی۔مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ9 ؎ اے خدا! جو لوگ میرے امتی کہلاتے ہیں  مگر نظر کی حفاظت نہیں کرتے  ان پر لعنت فرمادے۔
تو حسینوں کو نہ دیکھنے پر زخمِ حسرت ملا اور  اس زخمِ حسرت پر اللہ کی رحمت  کا پیار ملا ، حلاوتِ ایمانی عطا ہوئی،مصیبت سے نجات ملی،سکونِ قلب عطا ہوا اور عزت بھی ملی، معشوقوں نے بھی کہا کہ کوئی اللہ والا جارہا ہے جس نے ہمیں نظر اٹھاکر نہیں دیکھا،ہم تو جب دیکھتے ہیں تو پتلون والے  ہی ہم کو دیکھ رہے ہوتے ہیں ، یہ کون گول ٹوپی لگائے جارہا ہے جس نے ہماری طرف دیکھا بھی نہیں۔ تو حسینوں کے دل میں بھی عزت ہوئی ،مخلوق میں بھی عزت عطا ہوئی، فرشتوں میں عزت عطا ہوئی ، اللہ تعالیٰ کے یہاں بھی عزت ہوئی کہ یہ میرا وفادار  بندہ ہے   جس 
_____________________________________________
9؎   مشکوٰۃ المصابیح:270/1، باب النظر الی المخطوبۃ وبیان العورات، المکتبۃ القدیمیۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 روزِ محشر دوبارہ زندہ ہونے پر ایک اشکال کا جواب 7 1
4 تخلیقِ انسانی کا عجیب و غریب غیبی نظام 8 1
5 روزِ محشر انسانی اجسام کے اجزائے منتشرہ کا جمع ہونا 10 1
6 مدینہ منورہ میں موت پر بشارت 10 1
7 جمعہ کے دن میں موت کی فضیلت 11 1
8 اللہ تعالیٰ کی زمان، مکان اور انسان کو افضلیت دینے کی قدرت 12 1
9 صحبتِ اہل اللہ کے فوائد کی تمثیل 13 1
10 جمعہ کے دن موت کی فضیلت حاصل کرنے کا نسخہ 13 1
11 اللہ تعالیٰ کے فضل کی مثال 14 1
12 جگر مرادآبادی کے تائب ہونے کا قصہ 14 1
13 اُمیدِ رحمتِ الٰہیہ 15 1
14 اللہ تعالیٰ کی شانِ جذب کی ایک مثال 16 1
15 ماں کی محبت اللہ تعالیٰ کی ادنیٰ بھیک کا صدقہ ہے 17 1
16 توبہ کی فضیلت 17 1
17 تقویٰ اختیار کرنے پر ولایت کی بشارت 18 1
18 اللہ وظائف سے نہیں تقویٰ سے ملتا ہے 18 1
19 اجتنابِ معصیت پر عطائے نسبت 18 1
20 حفاظتِ نظر کا حکم انسانی فطرت کے عین مطابق ہے 19 1
21 نعمتِ قربِ الٰہی افضلِ نعمائے عالم ہے 19 1
22 زخمِ حسرت پر حلاوتِ ایمانی کی بشارت 20 1
23 معیتِ الٰہیہ کے درجات 21 1
24 ناپاک عشق کی تمام منازل ناپاک ہیں 21 1
25 زخمِ حسرتِ حسنِ نامعلوم 22 1
26 طلوعِ آفتابِ قربِ الٰہی 22 1
27 اللہ کے قربِ عظیم کا انعام 24 1
28 ایمان کی دو اقسام 24 1
29 بارگاہِ الٰہی میں نااُمیدی نہیں ہے 25 1
30 اللہ تعالیٰ خالقِ رحمتِ مادرِ کائنات ہیں 26 1
31 ولی اللہ بننے کا نسخہ 27 1
32 حفاظتِ نظر کی بہ نسبت نظر بازی میں زیادہ تکلیف ہے 28 1
33 حلاوتِ ایمانی کے اثرات 29 1
34 اعمال کی قدر وقیمت اسی دنیاوی زندگی میں ہے 30 1
35 اہل اللہ کا بے مثل جذبۂ ندامت 30 1
36 ضرورتِ شیخ کی ایک مثال سے وضاحت 31 1
37 تقویٰ میں کمی سے تعلق مع اللہ میں کمی کا تعلق 32 1
38 اہلِ علم کے لیے صحبتِ اہل اللہ کی ضرورت 33 1
Flag Counter