حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
کو بڑا سستا پایا ہے، گناہ جیسی خراب چیزیں چھوڑ کر اے مولیٰ تجھ کو پاگیا ، اسی کا نام تقویٰ ہے کہ گناہ چھوڑ دو، بس فرض، واجب، سنتِ مؤکدہ ادا کرلو پھر کسی وظیفے کی ضرورت نہیں ہے، وظیفہ پڑھنا نعمت ضرور ہے لیکن ضروری نہیں ہے۔صرف ایک کام کرلو کہ بُرے کام چھوڑ دو، کام نہ کرو آرام سے ولی اللہ ہوجاؤ۔اور کون سا کام نہ کرو؟جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں،پھر آپ چین ہی چین پائیں گے۔ حفاظتِ نظر کی بہ نسبت نظر بازی میں زیادہ تکلیف ہے آج لوگ کہتے ہیں کہ صاحب نظر بچانا بڑا مشکل کام ہے،مشکل کام تو ہے مگر نظر بچانے سے درد بھرا دل بھی عطا ہوتا ہے۔حیدرآباد دکن میں ایک شخص نے کہا یہ پرچہ بڑا مشکل ہے، کہاں تک نظر بچائیں؟ میں نے کہا مشکل تو ہے مگر نظر بچانے کے پرچے سے نظر بازی کا پرچہ زیادہ مشکل ہے۔ کیوں کہ جب تم نے نہیں دیکھا تو حسنِ نامعلوم کا زخمِ حسرت آیا کہ شاید یہ اچھی رہی ہوگی یا اچھا رہا ہوگا؟ جب تم نے نظر بچالی تو شاید ملا ، شاید کہ اس کی ناک کی اٹھان کچھ اور رہی ہوگی،تو غمِ شاید ملا اور جب حرام نظر ڈال لی تو یقینی غم ملا، اللہ تعالیٰ کی لعنت اور نبی کی بددعا بھی ملی۔مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ 9 ؎ اے خدا! جو لوگ میرے امتی کہلاتے ہیں مگر نظر کی حفاظت نہیں کرتے ان پر لعنت فرمادے۔ تو حسینوں کو نہ دیکھنے پر زخمِ حسرت ملا اور اس زخمِ حسرت پر اللہ کی رحمت کا پیار ملا ، حلاوتِ ایمانی عطا ہوئی،مصیبت سے نجات ملی،سکونِ قلب عطا ہوا اور عزت بھی ملی، معشوقوں نے بھی کہا کہ کوئی اللہ والا جارہا ہے جس نے ہمیں نظر اٹھاکر نہیں دیکھا،ہم تو جب دیکھتے ہیں تو پتلون والے ہی ہم کو دیکھ رہے ہوتے ہیں ، یہ کون گول ٹوپی لگائے جارہا ہے جس نے ہماری طرف دیکھا بھی نہیں۔ تو حسینوں کے دل میں بھی عزت ہوئی ،مخلوق میں بھی عزت عطا ہوئی، فرشتوں میں عزت عطا ہوئی ، اللہ تعالیٰ کے یہاں بھی عزت ہوئی کہ یہ میرا وفادار بندہ ہے جس _____________________________________________ 9؎مشکوٰۃ المصابیح:270/1، باب النظر الی المخطوبۃ وبیان العورات، المکتبۃ القدیمیۃ