Deobandi Books

حیات دائمی کی راحتیں

ہم نوٹ :

7 - 38
حیاتِ دائمی کی راحتیں
اَلْحَمْدُلِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ
فَاَ عُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ 
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قَالَ مَنۡ  یُّحۡیِ  الۡعِظَامَ  وَ  ہِیَ  رَمِیۡمٌ قُلۡ یُحۡیِیۡہَا الَّذِیۡۤ  اَنۡشَاَہَاۤ  اَوَّلَ  مَرَّۃٍ وَ  ہُوَ  بِکُلِّ  خَلۡقٍ عَلِیۡمُروزِ محشر دوبارہ زندہ  ہونے پر ایک اشکال کا جواب
اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے جو یہ آیتیں نازل فرمائی ہیں مفسرین لکھتے ہیں کہ اس کا شانِ نزول یہ ہے کہ عاص ابنِ وائل نامی کافر وادئ مکہ سے ایک بوسیدہ ہڈی لے کر آیا اور ہاتھ سے مسل کر اس کا چورا ہوا میں اُڑا دیا  پھر سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو للکارا کہ کیا اللہ اس ہڈی کو دوبارہ پیدا کرسکتا ہے؟ قَالَ مَنۡ  یُّحۡیِ  الۡعِظَامَ  ان ہڈیوں کو کون زندہ کرسکتا ہے؟ وَ  ہِیَ  رَمِیۡمٌ جبکہ وہ بوسیدہ اور چورا چورا ہوگئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)!اس نالائق کو یہ جواب دیجیےقُلۡ یُحۡیِیۡہَا الَّذِیۡۤ  اَنۡشَاَہَاۤ  اَوَّلَ  مَرَّۃٍ ان بوسیدہ ہڈیوں کو وہی زندہ کرے گا جس نے پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا۔جو پہلی دفعہ پیدا کرسکتا ہے وہ دوبارہ بھی پیدا کرسکتا ہے،  خلقِ اوّل زیادہ مشکل کام ہے،دوبارہ پید اکرنا مشکل کام نہیں ہے۔ وَ ہُوَ  بِکُلِّ  خَلۡقٍ عَلِیۡمُ اور جہاں جہاں تمہاری ہڈیوں کا چورا اُڑ کر جائے گا یا پانی میں بہہ جائے گا یا آگ 
_____________________________________________
1؎   یٰسٓ:78،79
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 روزِ محشر دوبارہ زندہ ہونے پر ایک اشکال کا جواب 7 1
4 تخلیقِ انسانی کا عجیب و غریب غیبی نظام 8 1
5 روزِ محشر انسانی اجسام کے اجزائے منتشرہ کا جمع ہونا 10 1
6 مدینہ منورہ میں موت پر بشارت 10 1
7 جمعہ کے دن میں موت کی فضیلت 11 1
8 اللہ تعالیٰ کی زمان، مکان اور انسان کو افضلیت دینے کی قدرت 12 1
9 صحبتِ اہل اللہ کے فوائد کی تمثیل 13 1
10 جمعہ کے دن موت کی فضیلت حاصل کرنے کا نسخہ 13 1
11 اللہ تعالیٰ کے فضل کی مثال 14 1
12 جگر مرادآبادی کے تائب ہونے کا قصہ 14 1
13 اُمیدِ رحمتِ الٰہیہ 15 1
14 اللہ تعالیٰ کی شانِ جذب کی ایک مثال 16 1
15 ماں کی محبت اللہ تعالیٰ کی ادنیٰ بھیک کا صدقہ ہے 17 1
16 توبہ کی فضیلت 17 1
17 تقویٰ اختیار کرنے پر ولایت کی بشارت 18 1
18 اللہ وظائف سے نہیں تقویٰ سے ملتا ہے 18 1
19 اجتنابِ معصیت پر عطائے نسبت 18 1
20 حفاظتِ نظر کا حکم انسانی فطرت کے عین مطابق ہے 19 1
21 نعمتِ قربِ الٰہی افضلِ نعمائے عالم ہے 19 1
22 زخمِ حسرت پر حلاوتِ ایمانی کی بشارت 20 1
23 معیتِ الٰہیہ کے درجات 21 1
24 ناپاک عشق کی تمام منازل ناپاک ہیں 21 1
25 زخمِ حسرتِ حسنِ نامعلوم 22 1
26 طلوعِ آفتابِ قربِ الٰہی 22 1
27 اللہ کے قربِ عظیم کا انعام 24 1
28 ایمان کی دو اقسام 24 1
29 بارگاہِ الٰہی میں نااُمیدی نہیں ہے 25 1
30 اللہ تعالیٰ خالقِ رحمتِ مادرِ کائنات ہیں 26 1
31 ولی اللہ بننے کا نسخہ 27 1
32 حفاظتِ نظر کی بہ نسبت نظر بازی میں زیادہ تکلیف ہے 28 1
33 حلاوتِ ایمانی کے اثرات 29 1
34 اعمال کی قدر وقیمت اسی دنیاوی زندگی میں ہے 30 1
35 اہل اللہ کا بے مثل جذبۂ ندامت 30 1
36 ضرورتِ شیخ کی ایک مثال سے وضاحت 31 1
37 تقویٰ میں کمی سے تعلق مع اللہ میں کمی کا تعلق 32 1
38 اہلِ علم کے لیے صحبتِ اہل اللہ کی ضرورت 33 1
Flag Counter