حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
حیاتِ دائمی کی راحتیں اَلْحَمْدُلِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَ عُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قَالَ مَنۡ یُّحۡیِ الۡعِظَامَ وَ ہِیَ رَمِیۡمٌ قُلۡ یُحۡیِیۡہَا الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَہَاۤ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَ ہُوَ بِکُلِّ خَلۡقٍ عَلِیۡمُ 1؎روزِ محشر دوبارہ زندہ ہونے پر ایک اشکال کا جواب اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے جو یہ آیتیں نازل فرمائی ہیں مفسرین لکھتے ہیں کہ اس کا شانِ نزول یہ ہے کہ عاص ابنِ وائل نامی کافر وادئ مکہ سے ایک بوسیدہ ہڈی لے کر آیا اور ہاتھ سے مسل کر اس کا چورا ہوا میں اُڑا دیا پھر سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو للکارا کہ کیا اللہ اس ہڈی کو دوبارہ پیدا کرسکتا ہے؟ قَالَ مَنۡ یُّحۡیِ الۡعِظَامَ ان ہڈیوں کو کون زندہ کرسکتا ہے؟ وَ ہِیَ رَمِیۡمٌ جبکہ وہ بوسیدہ اور چورا چورا ہوگئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)!اس نالائق کو یہ جواب دیجیے قُلۡ یُحۡیِیۡہَا الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَہَاۤ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ان بوسیدہ ہڈیوں کو وہی زندہ کرے گا جس نے پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا۔جو پہلی دفعہ پیدا کرسکتا ہے وہ دوبارہ بھی پیدا کرسکتا ہے، خلقِ اوّل زیادہ مشکل کام ہے،دوبارہ پید اکرنا مشکل کام نہیں ہے۔ وَ ہُوَ بِکُلِّ خَلۡقٍ عَلِیۡمُ اور جہاں جہاں تمہاری ہڈیوں کا چورا اُڑ کر جائے گا یا پانی میں بہہ جائے گا یا آگ _____________________________________________ 1؎یٰسٓ:78،79