Deobandi Books

حیات دائمی کی راحتیں

ہم نوٹ :

31 - 38
تو سمجھ لینا کہ جلال الدین  اللہ کی عظمتوں کے سامنے،قیامت کے  خوف  سے، اپنی نالائقیوں پر  ندامت  کی وجہ سے خون کے آنسو رویا ہوگا۔اس کا نام جذبۂ گرفتن ہے  یعنی اللہ والوں کو اتنا جذبۂ ندامت ہوتا ہے کہ  اگر وہ سارے عالم  میں خون کے دریا کے دریا رو لیں تو   بھی اللہ کی عظمت کے سامنے اپنے گناہوں پر ندامت  کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ اسی جذبے کے طور پر    مولانا رومی نے یہ شعر کہا تھا۔ اور مولانا رومی اللہ تعالیٰ سے عرض کررہے ہیں   ؎
اے دریغا اشکِ من دریا بدے
تا   نثارِ   دلبرے   زیبا   شدے
اے خدا! چند آنسو رونے سے ہماری تسلی نہیں ہوتی،لہٰذا ہمارے آنسوؤں کو دریا بنا دے تاکہ جلال الدین رومی دریا کے دریا آنسو  آپ پر فدا کردے۔ اللہ والوں کے یہ جذبات ہوتے ہیں۔ اللہ والوں کے قلب میں کیا کیا  جذبات ہوتے ہیں اور ان کے قلب کے عالم میں کیا کیا عالم ہوتا ہے،دوسرا اس کو کیا جانے۔  درد والے کے درد  کو بے درد کیا جانے کہ درد کیا چیز ہوتی ہے۔
اب جلدی سے دو تین باتیں پیش کرتا ہوں: پہلی بات یہ کہ میرے مرشد ِ ثانی  شاہ ابرارالحق  صاحب دامت برکاتہم جب شیخ الحدیث مولانا  زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ  سے               ابو داؤد شریف پڑھ رہے تھے تو شیخ الحدیث نے ان کے بارے میں فرمایا  کہ مولانا  ابرارالحق صاحب جب مجھ سے  ابو داؤد  شریف پڑھ رہے تھے تو اسی وقت سے یہ صاحبِ نسبت یعنی                 ولی اللہ ہیں۔ 
ضرورتِ شیخ کی ایک مثال سے وضاحت
دوسری بات یہ کہ  میرے مرشد ِ ثانی  شاہ ابرارالحق  صاحب مجھ کو ہردوئی شہر میں  ایک مریض کی عیادت کے لیے لے گئے،اس کے گھر کے سامنے دو گھر تھے، ایک  گھر کے سامنے گدھے کی لید ، گھوڑے کی لید،کانٹے  اور گندگی پڑی ہوئی تھی اور دوسرے گھر کے سامنے  ایک مالی بیٹھا ہوا تھااور گلاب، چنبیلی اور بیلا  کے خوشنما پھول اور گھاس سلیقے سے لگی ہوئی  تھی۔تو میرے مرشد نے فرمایا کہ دیکھو  جہاں مالی ہے اس گھر کے صحن اور دروازے کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 روزِ محشر دوبارہ زندہ ہونے پر ایک اشکال کا جواب 7 1
4 تخلیقِ انسانی کا عجیب و غریب غیبی نظام 8 1
5 روزِ محشر انسانی اجسام کے اجزائے منتشرہ کا جمع ہونا 10 1
6 مدینہ منورہ میں موت پر بشارت 10 1
7 جمعہ کے دن میں موت کی فضیلت 11 1
8 اللہ تعالیٰ کی زمان، مکان اور انسان کو افضلیت دینے کی قدرت 12 1
9 صحبتِ اہل اللہ کے فوائد کی تمثیل 13 1
10 جمعہ کے دن موت کی فضیلت حاصل کرنے کا نسخہ 13 1
11 اللہ تعالیٰ کے فضل کی مثال 14 1
12 جگر مرادآبادی کے تائب ہونے کا قصہ 14 1
13 اُمیدِ رحمتِ الٰہیہ 15 1
14 اللہ تعالیٰ کی شانِ جذب کی ایک مثال 16 1
15 ماں کی محبت اللہ تعالیٰ کی ادنیٰ بھیک کا صدقہ ہے 17 1
16 توبہ کی فضیلت 17 1
17 تقویٰ اختیار کرنے پر ولایت کی بشارت 18 1
18 اللہ وظائف سے نہیں تقویٰ سے ملتا ہے 18 1
19 اجتنابِ معصیت پر عطائے نسبت 18 1
20 حفاظتِ نظر کا حکم انسانی فطرت کے عین مطابق ہے 19 1
21 نعمتِ قربِ الٰہی افضلِ نعمائے عالم ہے 19 1
22 زخمِ حسرت پر حلاوتِ ایمانی کی بشارت 20 1
23 معیتِ الٰہیہ کے درجات 21 1
24 ناپاک عشق کی تمام منازل ناپاک ہیں 21 1
25 زخمِ حسرتِ حسنِ نامعلوم 22 1
26 طلوعِ آفتابِ قربِ الٰہی 22 1
27 اللہ کے قربِ عظیم کا انعام 24 1
28 ایمان کی دو اقسام 24 1
29 بارگاہِ الٰہی میں نااُمیدی نہیں ہے 25 1
30 اللہ تعالیٰ خالقِ رحمتِ مادرِ کائنات ہیں 26 1
31 ولی اللہ بننے کا نسخہ 27 1
32 حفاظتِ نظر کی بہ نسبت نظر بازی میں زیادہ تکلیف ہے 28 1
33 حلاوتِ ایمانی کے اثرات 29 1
34 اعمال کی قدر وقیمت اسی دنیاوی زندگی میں ہے 30 1
35 اہل اللہ کا بے مثل جذبۂ ندامت 30 1
36 ضرورتِ شیخ کی ایک مثال سے وضاحت 31 1
37 تقویٰ میں کمی سے تعلق مع اللہ میں کمی کا تعلق 32 1
38 اہلِ علم کے لیے صحبتِ اہل اللہ کی ضرورت 33 1
Flag Counter