حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
منی میں بھی وہ ذرات جو علمِ الٰہی میں تھے،جن سے انسان کو پیدا کرنا تھا،سارے عالم کے منتشر اجزا کو اللہ تعالیٰ نے اپنے علمِ کامل سے اس کے ماں باپ تک پہنچاکر ان سے خون بنا کر انسان کو تخلیق فرمایا۔ روزِ محشر انسانی اجسام کے اجزائے منتشرہ کا جمع ہونا تو میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب فرماتے تھےکہ یہ جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جب میں پہلی دفعہ سارے عالم سے منتشر اجزا جمع کرکےان سے تم کو پیدا کرچکا ہوں،اب تم جہاں بھی جاؤ، پانی میں چھپ جاؤ،ہواؤں میں اڑ جاؤ، دنیا بھر میں جہاں بھی تم پھیل جاؤ اللہ تعالیٰ تم کو جمع کرلیں گے اور فرمائیں گے کہ دوبارہ پیدا ہوجاؤ۔ اسی لیے قیامت کے دن انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنے سے کچھ دیر پہلے اللہ تعالیٰ بارش برسائیں گے۔مولانا رومی فرماتے ہیں جب سخت دھوپ ہوتی ہے تو زمین چٹیل ہوجاتی ہے مگر بارش کے بعد سب جگہ سبزہ ہی سبزہ نظر آتا ہے،اسی طرح قیامت کے دن بارش کے بعد میدانِ محشر میں انسان ہی انسان نظر آئیں گے،یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے۔میرے شیخ کی تقریر کتنی پیاری ہے، انہوں نے کس قدر پیاری دلیل دی ہےکہ قُلۡ یُحۡیِیۡہَا الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَہَاۤ اَوَّلَ مَرَّۃٍ اے میرے نبی! آپ عاص ابنِ وائل سے فرما دیجیے کہ جس اللہ نے سارے عالم میں پھیلے ہوئے اجزا سے جمع کرکے تجھے پیدا کیا ہے وہی اللہ سارے عالم میں بکھرے ہوئے تیرے اجزا اکٹھا کرکے تجھے دوبارہ پیدا کردے گا۔ مدینہ منورہ میں موت پر بشارت جب قیامت قائم ہوگی تو سب سے پہلے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھیں گے،پھر جو جنت البقیع میں دفن ہوں گے وہ اُٹھائے جائیں گے، اس کے بعد مکے شریف والے اٹھائیں جائیں گے۔ اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس سے ہوسکے وہ جنت البقیع میں دفن ہو،اور مدینے کی موت مانگو، کیوں کہ میں اس کے لیے سفارش کروں گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو مدینے شریف کی موت نصیب فرمائے،آمین۔