حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
جمعہ کے دن میں موت کی فضیلت اور جس کو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں موت نصیب ہوگی اللہ تعالیٰ اس کو بھی بے حساب بخشے گا۔مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے،سرو رِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں مَامِنْ مُّسْلِمٍ مَاتَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ اَوْ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ وَقَاہُ اللہُ تَعَالٰی مِنْ فِتْنَۃِ الْقَبْرِ 3؎ اَیْ مِنْ سُؤَالِہٖ وَعَذَابِہٖ کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے جو جمعہ کے دن یا رات میں مرے اور اللہ تعالیٰ اس کو عذابِِ قبر سے نجات نہ عطا فرمائیں۔ یہاں مِنْ کا اضافہ کیوں ہے؟محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مشکوٰۃ شریف کی شرح مرقاۃ کے نام سے گیارہ جلدوں میں عربی زبان میں لکھی ہے۔ملّا علی قاری ہرات کے رہنے والے تھے اور جنت المعلیٰ مکہ شریف میں ان کی قبر ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مُسْلِمٌ سے پہلے مِنْ کیوں داخل کیا؟ اس میں کیا راز ہے؟ فرماتے ہیں فَاِنَّ اَضَافَتَ مِنْ تُفِیْدُ الْعُمُوْمَ یہ مِنْ کا اضافہ عام فائدہ دے رہا ہے لِیَدْخُلَ فِیْھِ الْفُسَّاقُ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ تاکہ مسلمانوں میں جو گناہ گار ہیں وہ بھی اس فضیلت میں داخل ہوجائیں،اس فضیلت میں ہر مسلمان شامل ہوجائے، نیک مسلمان بھی اور گناہ گار مسلمان بھی۔ بس شرط صرف اتنی ہے کہ اسلام پر خاتمہ ہو۔ کلمہ پر، ایمان پر مرا ہو۔ ملّا علی قاری فرماتے ہیں فَاِنَّ ھٰذَا الْحَدِیْثَ یَحْتَمِلُ الْاِطْلَاقَ وَ التَّقْیِیْدَ یہ حدیث مطلق بھی ہوسکتی ہے اور مقیدبھی ہوسکتی ہے۔ مطلق کے معنیٰ ہیں کہ قیامت تک اس سے حساب نہ ہو اور مقید کے معنیٰ ہیں کہ صرف جمعہ کے دن عذاب نہ ہو،سنیچر کے دن سے عذاب شروع ہوجائے۔تو فرماتے ہیں وَ الْاَوَّلُ ھُوَ الْاَوْلٰی بِالنِّسْبَۃِ اِلٰی فَضْلِ الْمَوْلٰی اطلاق اوّل نمبر ہے اور اوّل اولیٰ ہے کیوں کہ مطلق رکھنے میں اللہ تعالیٰ کے فضل پر نظر رہے گی، یہ ثبوت ہے اس بات کا کہ قیامت تک حساب نہ ہو، یہ نہیں کہ جمعہ کے دن تو چھوڑ دیا اور سنیچر سے پھر پکڑ لیا۔ آہ! اللہ تعالیٰ اس محدث کو جزائے عظیم دے۔ اس کے بعد ملّا علی قاری _____________________________________________ 3؎کنز العمال:719/7(21083)،فصل فی فضائل الجمعۃوالترغیب فیھا،مؤسسۃ الرسالۃ