Deobandi Books

حیات دائمی کی راحتیں

ہم نوٹ :

11 - 38
جمعہ کے دن میں موت کی فضیلت
اور جس کو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں موت نصیب ہوگی اللہ تعالیٰ اس کو بھی بے حساب بخشے گا۔مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے،سرو رِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں               مَامِنْ مُّسْلِمٍ  مَاتَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ اَوْ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ وَقَاہُ اللہُ تَعَالٰی مِنْ فِتْنَۃِ  الْقَبْرِ3؎  اَیْ مِنْ سُؤَالِہٖ وَعَذَابِہٖ کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے جو جمعہ کے دن یا رات میں مرے اور اللہ تعالیٰ اس کو عذابِِ قبر سے نجات نہ عطا فرمائیں۔ یہاں مِنْ کا اضافہ کیوں ہے؟محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مشکوٰۃ شریف کی شرح مرقاۃ کے نام سے گیارہ جلدوں میں عربی زبان میں لکھی ہے۔ملّا علی قاری ہرات کے رہنے والے تھے  اور جنت المعلیٰ مکہ شریف میں ان کی قبر ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مُسْلِمٌ سے پہلے مِنْ کیوں داخل کیا؟ اس میں کیا راز ہے؟ فرماتے ہیں فَاِنَّ اَضَافَتَ مِنْ  تُفِیْدُ الْعُمُوْمَ یہ مِنْ کا اضافہ عام فائدہ دے رہا ہے لِیَدْخُلَ  فِیْھِ الْفُسَّاقُ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ تاکہ مسلمانوں میں جو گناہ گار ہیں وہ بھی اس فضیلت میں داخل ہوجائیں،اس فضیلت میں ہر مسلمان شامل ہوجائے، نیک مسلمان بھی اور گناہ گار مسلمان بھی۔ بس شرط صرف اتنی ہے کہ اسلام پر خاتمہ ہو۔ کلمہ پر، ایمان پر مرا ہو۔
ملّا علی قاری فرماتے ہیں فَاِنَّ ھٰذَا الْحَدِیْثَ یَحْتَمِلُ الْاِطْلَاقَ وَ التَّقْیِیْدَ یہ حدیث مطلق بھی ہوسکتی ہے اور مقیدبھی ہوسکتی ہے۔ مطلق کے معنیٰ ہیں کہ قیامت تک اس سے حساب نہ ہو اور مقید کے معنیٰ ہیں کہ صرف جمعہ کے دن عذاب نہ ہو،سنیچر  کے دن سے عذاب شروع ہوجائے۔تو فرماتے ہیں وَ الْاَوَّلُ ھُوَ الْاَوْلٰی  بِالنِّسْبَۃِ اِلٰی فَضْلِ الْمَوْلٰی اطلاق اوّل نمبر ہے  اور اوّل اولیٰ ہے کیوں کہ مطلق رکھنے میں اللہ تعالیٰ کے  فضل پر نظر رہے گی، یہ ثبوت ہے اس بات کا کہ قیامت تک حساب نہ ہو، یہ نہیں کہ جمعہ کے دن تو چھوڑ دیا اور سنیچر سے پھر پکڑ لیا۔ آہ! اللہ تعالیٰ اس محدث کو جزائے عظیم دے۔ اس کے بعد ملّا علی قاری 
_____________________________________________
3؎     کنز العمال:719/7(21083)،فصل فی فضائل الجمعۃوالترغیب فیھا،مؤسسۃ الرسالۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 روزِ محشر دوبارہ زندہ ہونے پر ایک اشکال کا جواب 7 1
4 تخلیقِ انسانی کا عجیب و غریب غیبی نظام 8 1
5 روزِ محشر انسانی اجسام کے اجزائے منتشرہ کا جمع ہونا 10 1
6 مدینہ منورہ میں موت پر بشارت 10 1
7 جمعہ کے دن میں موت کی فضیلت 11 1
8 اللہ تعالیٰ کی زمان، مکان اور انسان کو افضلیت دینے کی قدرت 12 1
9 صحبتِ اہل اللہ کے فوائد کی تمثیل 13 1
10 جمعہ کے دن موت کی فضیلت حاصل کرنے کا نسخہ 13 1
11 اللہ تعالیٰ کے فضل کی مثال 14 1
12 جگر مرادآبادی کے تائب ہونے کا قصہ 14 1
13 اُمیدِ رحمتِ الٰہیہ 15 1
14 اللہ تعالیٰ کی شانِ جذب کی ایک مثال 16 1
15 ماں کی محبت اللہ تعالیٰ کی ادنیٰ بھیک کا صدقہ ہے 17 1
16 توبہ کی فضیلت 17 1
17 تقویٰ اختیار کرنے پر ولایت کی بشارت 18 1
18 اللہ وظائف سے نہیں تقویٰ سے ملتا ہے 18 1
19 اجتنابِ معصیت پر عطائے نسبت 18 1
20 حفاظتِ نظر کا حکم انسانی فطرت کے عین مطابق ہے 19 1
21 نعمتِ قربِ الٰہی افضلِ نعمائے عالم ہے 19 1
22 زخمِ حسرت پر حلاوتِ ایمانی کی بشارت 20 1
23 معیتِ الٰہیہ کے درجات 21 1
24 ناپاک عشق کی تمام منازل ناپاک ہیں 21 1
25 زخمِ حسرتِ حسنِ نامعلوم 22 1
26 طلوعِ آفتابِ قربِ الٰہی 22 1
27 اللہ کے قربِ عظیم کا انعام 24 1
28 ایمان کی دو اقسام 24 1
29 بارگاہِ الٰہی میں نااُمیدی نہیں ہے 25 1
30 اللہ تعالیٰ خالقِ رحمتِ مادرِ کائنات ہیں 26 1
31 ولی اللہ بننے کا نسخہ 27 1
32 حفاظتِ نظر کی بہ نسبت نظر بازی میں زیادہ تکلیف ہے 28 1
33 حلاوتِ ایمانی کے اثرات 29 1
34 اعمال کی قدر وقیمت اسی دنیاوی زندگی میں ہے 30 1
35 اہل اللہ کا بے مثل جذبۂ ندامت 30 1
36 ضرورتِ شیخ کی ایک مثال سے وضاحت 31 1
37 تقویٰ میں کمی سے تعلق مع اللہ میں کمی کا تعلق 32 1
38 اہلِ علم کے لیے صحبتِ اہل اللہ کی ضرورت 33 1
Flag Counter